پاکستان اور واشنگٹن افغانستان میں امن نہیں چاہتے،حامد کرزئی

کابل(نیوز ڈیسک) افغانستان کے سابق صدر حامدکرزئی نے کہاہے کہ امریکا افغانستان میں ناکام ہوگیا ہے اور بیس سال کے طویل عرصے کے بعد مقاصدمیں ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے ملک کو تباہ حالی میں چھوڑکر واپس جارہا واشنگٹن نے نیٹوکے ساتھ مل کر کئی ہفتوں کی کارپٹ بمباری کے بعد کابل سے طالبان حکومت جانے کے بعد حامد کرزئی کو صدر منتخب کروایا تھا .امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویومیں حامد کرزئی نے کہا کہ امریکہ انتہا پسندی کے خاتمے اور ملک میں استحکام قائم کرنے کے لیے آیا تھا مگر آج 20 سال بعد دونوں مقاصد میں ناکام ہونے کے بعد واپس جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں

انتہا پسندی بلندترین سطح پر ہے اور انخلا کرنے والی افواج ملک میں تباہی چھوڑ کر جا رہی ہیں ان کا یہ انٹرویو ایسے حالات میں سامنے آیا ہے جب افغان طالبان ملک کے آدھے سے زیادہ حصے پر قبضہ کرچکے ہیں اور حال ہی میں انہوں نے دفاعی لحاظ سے انتہائی اہم صوبوں قندوز، بغلان اور بلخ پر قبضہ کیا ہے اس کے علاوہ طالبان کی جانب سے ایسی ویڈیوزجاری کی گئی ہیں جن میں افغان فوج کے اہلکاروں کو بڑی تعداد میں طالبان کمانڈرزکے سامنے ہتھیار ڈالتے دیکھا جاسکتا ہے.سال 2019میں بھی ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں جن کے مطابق افغان نیشنل آرمی کے سربراہ سمیت کئی اہم کمانڈروں نے طالبان کو پیشکش کی تھی کہ وہ کابل پر قبضے کی حکمت عملی مرتب کریں تو انہیں افغان فوج کی جانب سے مکمل عسکری مددفراہم کی جائے گی حامد کرزئی نے کہاکہ امریکا کی قیادت میںبین الاقوامی برادری بیس سال پہلے افغانستان آئی تھی اور اس کا واضح مقصد انتہا پسندی سے لڑنا اور استحکام لانا تھا لیکن آج انتہا پسندی اپنے عروج پر ہے اور ملک میں تاریخی عدم استحکام ہے انہوں نے کہا کہ امریکا اور نیٹواتحادی اپنے پیچھے جو” لیگیسی “چھوڑ کر جا رہے ہیں وہ مکمل شرمندگی اور تباہی ہے.حامد کرزئی امریکا اور نیٹواتحادیوں کی سرپرستی سے 13 سا ل کابل میں حکمران بن کے بیٹھے رہے ہیں مگر ہواؤں کے بدلتے رخ کے پیش نظرٓٓج وہ بھی افغانستان سے ”غیر ملکی افواج“ کے انخلا کا مطالبہ کررہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ افغان عوام متحد ہیں اور ان کے اندر اس کی بھرپور خواہش موجود ہے اور اب ان کو اپنے

مستقبل کی ذمہ داری لینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ ہم ان فوجوں کی موجودگی کے بغیر ہی بہتر ہیں میرے خیال میں ہمیں خود اپنے ملک کی حفاظت کرنا ہے اور اپنی زندگیوں کا خود خیال کرنا ہے ان کی موجودگی نے ہمیں وہی کچھ دیا ہے جو اس وقت ہمارے پاس ہے‘تباہی‘بربادی اور عدم استحکام کا شکار معاشرہ انہوں نے کہاکہ ہم اس تکلیف اور شرمندگی کو قائم نہیں رکھنا چاہتے افغانستان کے لیے بہتر ہے کہ وہ چلے جائیں امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اپریل میں علان کیا تھا کہ وہ افغانستان سے باقی ماندہ اڑھائی ہزار سے ساڑھے تین ہزار امریکی فوجی بھی مکمل طور پر نکال رہے

ہیں ان کا کہنا تھا کہ امریکہ، افغانستان میں اپنے مقاصد حاصل ہونے کے بعد نکل رہا ہے ان کا دعوی تھاکہ القاعدہ کافی حد تک ختم ہو گئی ہے اور بن لادن کیفرکردار تک پہنچ چکا ہے امریکہ کو مزید فوجی تعینات رکھنے کی ضرورت نہیں ہے.تاہم امریکہ کی جانب سے افغانستان میں عشروں سے جاری جنگ کو سیاسی تصفیے کے ساتھ انجام تک پہنچانے کی کوششیں نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکی ہیںامریکہ اور طالبان کے درمیان معاہدے میں اہم کردار ادا کرنے والے زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ افغان امن عمل میں پیش رفت ہوئی ہے تاہم انہوں نے اس کی تفصیل نہیں بتائی ہے. حامد کرزئی نے اپنے

انٹرویو میں افغانستان میں امریکہ کی دو دہائیوں سے جاری جنگی حکمتی عملی پر سخت الفاظ میں تنقید کی تاہم انہوں نے امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے کابل میں موجود متحارب قیادت کو طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کا حصہ بنانے کی کوششوں کی حمایت کی حامد کرزئی نے متحارب فریقوں کے نام پیغام میں کہا کہ کسی بھی فریق کو نہیں لڑنا چاہیے تاہم انہوں نے پاکستان اور امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ لڑائی کو ہوا دے رہے ہیں انہوں نے افغانستان کے لوگوں سے کہا کہ وہ دہائیوں سے جاری جنگ کو ختم کر دیں انہوں نے الزام عائدکیاکہ پاکستان کی فوجی اور سویلین قیادت اگر افغانستان کے

ساتھ مہذب تعلقات چاہتی ہے اور پاکستان اگر افغانستان کے خلاف انتہا پسندی استعمال کرنے کا راستہ ترک کرتا ہے تو یہ تعلقات بہت خوبصورت اور دونوں فریقوں کے لیے بہت مفید ہو سکتے ہیں.واضح رہے کہ حامدکرزئی پاکستان میں طویل عرصہ تک افغان مہاجرکی حیثیت سے مقیم رہے ہیں اور انہوں نے پاکستان کے بہترین تعلیمی اداروں سے مفت تعلیم حاصل کی کابل صدارت کا حلف اٹھانے جانے کے لیے ان کی مددایک پاکستانی نے کی تھی اور انہیں موٹرسائیکل پر باڈرپارکروایا تھا جہاں وہ چھپتے چھپاتے کابل پہنچے تھے ان کے انتخابات میں بھی اسلام آباد نے ان کی بھرپور مددکی مگر وہ تمام احسانات کو بھلاکرنئی دہلی کے وفادار رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں