نازیبا ویڈیو اسکینڈل، مفتی عزیز الرحمن کو کتنے روز کیلئے جسمانی ریمارنڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا، جانئے

لاہور(نیوز ڈیسک) طالبعلم سے زیادتی کے الزام میں گرفتار مفتی عزیز الرحمان کا 4 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا ہے۔پولیس کی جانب سے مدرسے کے طالبعلم سے زیادتی کے ملزم مفتی عزیز الرحمان اور ان کے تین بیٹوں کو لاہور کی عدالت میں پیش کیا گیا۔پولیس کی جانب سے کیس کی تفتیش کے لیے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔عدالت نے مفتی عزیز الرحمان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزم کا ڈی این اے اور میڈیکل کروانے کی ہدایت بھی کی۔خیال رہے کہ پولیس نے لاہور میں مدرسے کے طالبعلم سے زیادتی کے ملزم مفتی

عزیز الرحمان کو ان کے بیٹے سمیت میانوالی سے گرفتار کیا تھا جبکہ ان کا دوسرا بیٹا کاہنہ اور تیسرا بیدیاں سے گرفتار ہوا۔مفتی عزیز الرحمان نے عدالت نے اعتراف جرم بھی کر لیا ہے اور ان کا کہنا تھا کہ طالبعلم کو امتحان میں پاس کرنے کا جھانسہ دیکر ہوس کا نشانہ بنایا تھا۔مدرسے میں طالب علم کے ساتھی مبینہ نازیبا ویڈیو کیس کے مرکزی ملزم مفتی عزیز الرحمان نے اعتراف جرم کرلیا۔گزشتہ روز انویسٹی گیشن شمالی چھاؤنی پولیس نے مفتی عزیز الرحمان کو میانوالی سے گرفتار کیا تھا، پولیس کے مطابق مدرسے میں طالب علم کے ساتھی مبینہ نازیبا ویڈیو کیس کے مرکزی ملزم نے اعتراف جرم کرلیا۔مفتی عزیزالرحمان نے اپنے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ طالب علم سے زیادتی کی ویڈیو میری ہی ہے، مجھ سے غلطی ہوئی ہے اور میں اس پر شرمندہ ہوں، متاثرہ بچے صابر شاہ نے چھپ کر ویڈیو بنائی جس کا مجھے علم نہ تھا، اور مجھ پتہ چلا تو میں نے اسے ویڈیو وائرل کرنے سے منع کیا تاہم میرے منع کرنے کے باوجود اس نے ویڈیو وائرل کردی، اور ویڈیو وائرل ہونے پر میرے بیٹوں نے اسے ڈانٹا، اور دھمکیاں بھی دیں۔لاہور میں مدرسے جامعہ منظورالاسلام سے منسلک مفتی عزیز الرحمن کی نازیبا ویڈیو لیک ہوئی تھی، جس میں وہ بچے کے ساتھ زیادتی کرتے ہوئے دکھائی دیئے، جس کے بعد پولیس نے بدفعلی کا شکار ہونے والے نوجوان صابر شاہ کی درخواست پر مفتی عزیز الرحمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، ایف آئی آرکے متن کے مطابق نوجوان صابر شاہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں جس پرپولیس نے مقدمہ میں بدفعلی کرنے اور جان سے مارنے کی دفعات درج کیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں