طالبان کی محفوظ پناہ گاہیں کہاں ہیں؟افغان اینکر کے سوال پر شاہ محمود قریشی کا کرارا جواب

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے حال ہی میں افغان ٹی وی چینل کو انٹرویو دیا۔ انٹرویو کے دوران افغان ٹی وی اینکر لطف اللہ کو متعدد سوالات پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے کرارے جوابات پر سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے بھارت نے افغانستان کی سرزمین کو پاکستان میں تخریب کاری کے لیے استعمال کیا، افغانستان میں موجودہ صورتحال کا ذمہ دار پاکستان نہیں ، پاکستان ایک خود مختار، جمہوری اور پُرامن افغانستان کا خواہاں ہے ۔افغان ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خارجہ نے افغانستان میں امریکی افواج کے انخلا کے بعد سیاسی صورتحال،

افغان مفاہمتی عمل اور اس میں پاکستان کے کردار پر بات کی۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کابل کی سرزمین کو پاکستان میں شر انگیزی کیلئے استعمال کرنے پر سخت تکلیف ہوتی ہے ۔ وزیر خارجہ نے اس امر کی تردید کی کہ امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں کارروائیوں کیلئے پاکستانی سرزمین استعمال ہوگی۔اینکر نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے سوال کیا کہ طالبان لیڈرز ہیبت اللہ، سراج حقانی اور ملایعقوب کہاں ہیں؟ اس پر شاہ محمودقریشی نے اینکر کو جواب دیا کہ اپنی حکومت سے پوچھیں کہ وہ کہاں ہیں، وزیرخارجہ کے اس غیر متوقع جواب پر اینکر لطف اللہ ہکابکا رہ گئے۔ اینکر نے کوئٹہ اور پشاور میں طالبان شوریٰ کی موجودگی سے متعلق سوال کیا تو شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ طالبان کی پاکستان میں کوئی محفوظ پناہ گا نہیں، زیادہ تر افغان طالبان کی قیادت افغانستان میں ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کوئٹہ اور پشاور شوریٰ کے بارے میں ایک دہائی سے سن رہے ہیں، لیکن اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ انہوں نے پاکستان میں طالبان کے ٹھکانوں کی موجودگی کے امکان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت کی جڑیں افغانستان میں ہیں۔ انہوں نے افغان دھڑوں میں اختلاف کی بنیاد پر دوبارہ خانہ جنگی کے امکان کو مسترد کردیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں