میں پاکستان کیلئے کسی کے بھی گھٹنے پکڑنے کو تیار ہوں،شہباز شریف

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)قائد حزب اختلاف اور صدر مسلم لیگ ن میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ میں پاکستان کیلئے کسی کے بھی گھٹنے پکڑنے کو تیار ہوں، پاکستان کیلئے وزیراعظم اپوزیشن کو اعتماد میں لیں، ہم نے میثاق معیشت کی پیشکش کی تھی، لیکن کووڈ ہو یا کوئی اور معاملہ وزیراعظم کی کرسی خالی رہی، وزیراعظم کو قوم کیلئے ایوان کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔انہوں نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی کی 22کروڑ عوام نے ہمیں ایوان میں نمائندگی اور قانون سازی اور فیصلوں کیلئے بھیجا ہے، پچھلے چار پانچ دن سے جو کچھ ہوا افسوس ہے، ایوان کے ایک دن کا خرچ کروڑوں روپے ہے،

ہم یہاں پر لوگوں کے دکھ پر مرہم رکھنے، پاکستان کو کھویا ہوا مقام دینے، ایک کسان، مزدور، طالب علم، بے روزگار لوگوں کو روزگار دینے کی بات کرنے آئے ہیں۔ اپوزیشن کا فیصلہ تھا کہ ہماری بات سنی گئی تو ہم حکومتی بنچز پر بیٹھے لوگوں کی بھی بات سنیں گے۔ لیکن پوری دنیا میں غلط پیغام گیا۔ میں گزار کرنا چاہتا ہوں حالیہ دنوں میں جو قانون سازی ہوئی وہ آئین قانون کے مطابق نہیں ہوئی، اس میں لیگل خامیاں ہیں، ہماری آواز نہیں سنی گئی۔ہاؤس کی شاندار روایات کیلئے کمیٹی بنائی جائے۔شوروغل میں میری عوام اور پاکستان کی بہتری والی باتیں سنی نہیں گئیں، لیکن آج میں وہیں سے شروع کروں گا۔لوگوں کی جیب خالی ہے تو بجٹ جعلی ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت نے وزیراعظم کی منظوری سے11 لاکھ ٹن چینی برآمد کی،چینی برآمد کرنے پراربوں روپے سبسڈی دی گئی، نوازشریف دورمیں سرکاری اسپتالوں میں مفت ادویات تھیں، آج ماڈرن ہاؤسنگ اسکیموں کو 50 لاکھ گھروں میں شامل کیا جارہا۔ پی ٹی آئی حکومت آتے ہی جی ڈی پی ایک سے بھی کم سطح پرآگئی، مزدور کی تنخواہ 3 سال میں 18 فیصد کم ہوچکی، ہمارے دور میں پنجاب میں 10سال میں لاکھوں اساتذہ بھرتی ہوئے۔ہم نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوششیں کیں، ہم نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بہت قربانیاں دیں۔ چور چور کے نعرے لگانے سے ترقی نہیں ہوتی، ہمارے دور میں عمران خان کو منانے کی کوشش کی گئی۔ وزیرخزانہ نے کہا نیا ٹیکس نہیں لگے گا لیکن 383 ارب روپے کے ٹیکس لگائے جارہے ہیں۔ انکم پر 120ارب روپے کے مزید ٹیکس لگنے جارہے ہیں، خام تیل اور ایل این جی پر 17فیصد ٹیکس لگایا جارہا ہے، حکومت ٹیکس لگا کر کیا حاصل کرنا چاہتی ہے؟ تین برسوں میں دو کروڑ سے زائد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے۔آج جتنی بھرتیاں ہورہی ہیں اس سے تجوریاں بھری جارہی ہیں، ہم نے لاکھوں بھرتیاں کیں، ایک ڈنڈی ثابت ہوجائے آپ کا ہاتھ میرا گریبان ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں