تین سال سے جو تکالیف تھیں اب ختم ہوگئیں،پہلے دو سال مشکل بجٹ دیا، اب خوشحالی کا بجٹ ہے،عمران خان

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے بجٹ کے خدوخال پر ارکان کو اعتماد میں لیا جبکہ وزیراعظم نے ڈیسک بجا کر ان کی تعریف کی۔شوکت ترین کا بریفنگ میں کہنا تھاکہ لوگوں کا ڈیٹا آ گیا ہے، اب ذرائع آمدن بتانا پڑیں گے، پوچھیں گے کہ بینک میں رقم کہاں سے آئی؟ انہوں نے بتایا کہ اب ایف بی آر کا رول محدود کر دیا، تاجروں کو تنگ نہیں کر سکے گی جبکہ کسانوں کو 85 فیصد قرضے گھروں کی دہلیز پر دیں گے۔شوکت ترین کا کہنا تھاکہ بجلی، ٹیلی فون، موبائل فون بلز کا ڈیٹا نادرا کے پاس موجود ہے،

دالیں خود اگائیں گے، برآمد بھی کریں گے، ہر غریب کسان کو 5 لاکھ روپے قرض دیا جائے گا اورملک کے ہر خاندان کو ہیلتھ کارڈ ملے گا۔اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تین سال سے جو تکالیف تھیں ختم ہو گئیں، پہلے دو سال مشکل بجٹ دیا، اب خوشحالی کا بجٹ ہے، بجٹ سے متعلق آئی ایم ایف کو اپنی شرائط پر قائل کر لیا۔انہوں نے کہا کہ کہتا تھا گھبراؤ مت لیکن سارے گھبرا گئے۔بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر احتجاج شروع کر دیا، بجٹ دستاویزات کا استعمال کیا گیا ڈیسک بجانے کے لیے، اس دوران شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری بھی اپنی نشستوں پر کھڑے رہے۔ حکومت مخالف نعرے بھی لگے۔اپوزیشن کے شو ر شرابے سے بچنے کے لیے وزیر اعظم کانوں پر ہیڈ فون لگائے زیادہ وقت ایوان کی چھت کو ہی تکتے رہے۔ایک موقع پر مسلم لیگ ن کی ارکان مریم اورنگزیب، سیما جیلانی، شائستہ ملک، روبینہ خورشید اور دیگر حکومت مخالف پلے کارڈز اٹھائے وزیر خزانہ کے پیچھے کھڑے ہونے میں کامیاب ہوگئیں تاکہ ان کا پیغام کیمرے کے ذریعے عوام تک پہنچ سکے۔اسپیکر نے یہ صورتحال کنٹرول کرنے کے لیے سارجنٹ ایٹ آرمز کو طلب کر لیا، اسی دوران پی ٹی آئی کی خواتین ارکان، اسماء حدید، عظمیٰ ریاض، نزہت خان اور شندانہ گلزار نے لیگی خواتین سے پلے کارڈز لے کر پھاڑ دیے۔ اس کے بعد لیگی خواتین اپنی نشستوں پرچلی گئیں۔بجٹ تقریر ختم ہوئی تو وزیر اعظم عمران خان نے وزیر خزانہ شوکت ترین کی نشست پر جا کر ان کو تھپکی دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں