30 برس کی چھان بین مکمل، ریکوڈک کیس میں سابق عہدیداروں کے خلاف ناقابل تردید ثبوت مل گئے

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) 30 برس کی چھان بین کے بعد ریکوڈک کیس میں ملکی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف ناقابل تردید ثبوت اکٹھے کر لیے گئے، نیب نے حکومت بلوچستان کے سابق عہدیداروں سمیت 28 افراد کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا- تفصیلات کے مطابق نیب علامیے میں بتایا گیا ہے کہ 30 برس کی چھان بین کے بعد نیب کو ریکوڈک کیس میں ملکی خزانے کے ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف ناقابل تردید ثبوت مل گئے ہیں، جس کے بعد نیب نے حکومت بلوچستان کے سابق عہدیداروں سمیت کل 28 افراد کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے-

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ریکوڈک کیس میں پاکستان کی بہت بڑی فتح حاصل ہوئی۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان کی جانب سے خوشخبری سنائی گئی کہ برطانیہ کی ورجن آئی لینڈ ہائیکورٹ نے پاکستان کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔عدالت کی جانب سے ٹیتھیان کمپنی کے حق میں دیے گئے فیصلے کالعدم قرار دے دیے گئے تھے۔ پاکستان کیخلاف دیے گئے تمام فیصلے واپس ہوگئے، جس کے بعد پاکستان کو نیویارک میں واقع روزویلٹ ہوٹل سمیت پیرس میں واقع اسکرقائب ہوٹل واپس مل گئے۔پاکستان کے حق میں سنائے گئے فیصلے کی وجہ سے پاکستان بیرون ممالک میں اپنے اربوں روپے کے اثاثے بچانے میں کامیاب رہا۔ جبکہ برطانیہ کی ورجن آئی لینڈ ہائیکورٹ کے فیصلے میں ٹیتھیان کمپنی کو مقدمے کے تمام اخراجات بھی برداشت کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اس کے علاوہ کمپنی کو فیصلے کیخلاف اپیل کا حق بھی ملا ہے، جسے قانونی ماہرین نے معمول کی کاروائی قرار دیا ہے۔اس سے قبل گزشتہ سال دسمبر میں برٹش ورجن آئی لینڈ ہائیکورٹ نے ریکوڈک معاملے پر پاکستان کیخلاف حکم امتناع جاری کیا تھا۔ حکم امتناع جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان ریکوڈک سے منسلک بعض اثاثے فروخت نہیں کرسکے گا۔ اس عدالتی حکم کی وجہ سے عالمی ثالثی ٹربیونل نے پاکستان کے حق میں جاری اپنا حکم امتناع بھی جزوی طور پر واپس لے لیا تھا۔اس حوالے سے پاکستان کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ رٹش ورجن آئی لینڈ ہائیکورٹ نے ہمارا مؤقف سنے بغیر ہی حکم امتناع جاری کیا، ملکی اثاثوں کے تحفظ کيلئے بھرپور قانونی جنگ لڑی جائے گی۔

واضح رہے کہ ٹیتھیان کاپر کمپنی ایک آسٹریلین کمپنی ہے۔ کمپنی کو بلوچستان کے ضلع چاغی میں ریکوڈک سے تانبے اور سونے کی کان پر کام کرنے کا ٹھیکہ ملا تھا، تاہم سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2013 میں اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے معاہدہ ختم کر دیا تھا۔بعدازاں ٹیتھیان نے معاہدے کی خلاف ورزی پر حکومت پاکستان کے خلاف کامیاب قانونی چارہ جوئی کی تھی، جس کے نتیجے میں جولائی 2019 میں ورلڈ بینک کی ثالثی عدالت نے پاکستان کو کمپنی کو 5.97 ارب ڈالر دینے کا حکم جاری کیا تھا۔ ٹیتھیان نے پاکستان سے یہ رقم نکلوانے کے لیے ریاست پاکستان کے غیر ملکی اثاثوں کو ریکوری کے ساتھ جوڑنے کا عمل شروع کیا تھا، جس میں نیویارک میں روزویلٹ ہوٹل اور پیرس میں سکرائب ہوٹل کو کیس کے ساتھ جوڑنے کی درخواست کی گئی تھی جو کہ منظور کر لی گئی تھی۔ تاہم اب پاکستان نے بھرپور قانونی جنگ لڑ کر برٹش ورجن آئی لینڈ ہائیکورٹ میں اپنا مقدمہ جیت لیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں