2اسلامی ممالک کا اسرائیل کو تسلیم کرنے سے صاف انکار، امریکہ کو منہ کی کھانا پڑگئی

رباط(نیوز ڈیسک) 2 اسلامی ممالک مراکش اور سوڈان نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔تفصیلات کے مطابق سوڈان کے وزیراعظم عبداللہ حمدوق نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی عبوری حکومت کے پاس اسرائیل سے تعلقات قائم کر نے کا اختیار نہیں ہے۔انہوں نے امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سوڈان کو دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والی ریاستوں اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کے معاملے کو الگ الگ رکھیں۔۔انہوں نے مزید کہا کہ سوڈان میں عبوری حکومت ایک محدود ایجنڈے پر کام کر رہی ہے جس کا مقصد ملک میں امن

و استحکام کی بحالی، آزادانہ انتخابات کا آغاز اور دیگر ضروری اقدامات شامل ہیں۔جہاں تک اسرائیل کو تسلیم کرنے اور اس کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کا معاملہ ہے اسے عبوری دور کے بعد تک کے لیے موخر کر دینا چاہیے تاکہ اداروں کو ایسے کسی بھی فیصلے کے لیے عوام کا مینڈیٹ حاصل ہو۔انہوں نے وضاحت کی کہ سوڈانی حکومت دارفر میں شہریوں کے تحفظ کے معاملے کو بہت اہمیت دیتی ہے اور ان کے تحفظ کے لیے سکیورٹی میکانزم کے قیام کے عمل کو آگے بڑھا رہی ہے۔اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیراعظم مائیک پوم پیو اسرائیل اور سوڈان کے درمیان شروع کی جانے والی پہلی براہ راست پرواز سے خرطوم پہنچے ۔خرطوم پہنچنے پر انہوں نے ٹیوٹ کیا کہ وہ تل ابیب سے تاریخی پہلی براہ راست پرواز کے ذریعے خرطوم پہنچے ہیں۔اسی ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق سوڈان نے منگل کے روز کہا کہ وہ فی الحال اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال نہیں کر سکتا۔اس سے پوم پیو کے دورے کے دوران فوری بریک تھرو کی امیدیں دم توڑ گئیں۔سوڈان کے وزیراعظم کا بیان متحدہ عرب امارات کے بعد مزید عرب ملکوں کے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کی امریکی کوششوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ادھر متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات برقرار کرنے کے بعد مراکش نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال نہیں کرے گا۔روسی خبر رساں ادارے کے مطابق مراکش کے وزیراعظم سعد الدین العثمانی نے حکمراں جماعت انصاف اور ترقی کے ارکان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مراکش،اسرائیلی حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے کا سخت اور بھرپور مخالف ہے۔

مراکش کے وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی وجہ سے فلسطینیوں پر اسرائیلی ظلم و ستم میں اضافہ ہوگا اور اسرائیل کو مزید عرب علاقوں پر قبضہ کرنے کا موقع ملے گا۔ واضح رہے کہ مراکش نے 2000 میں فلسطینی انتفاضہ کے بعد اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کو منقطع کردیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں