افغان طالبان نے مزید تین اضلاع پر قبضہ کرلیا

کابل (نیوز ڈیسک) افغانستان میں طالبان کی کارروائیوں میں شدت آگئی، چوبیس گھنٹوں میں مزید تین اضلاع پر طالبان نے قبضہ کرلیا۔افغان میڈیا کے مطابق صوبہ غزنی کے ضلع بند آب اور جغاتو طالبان کے قبضے میں چلے گئے جبکہ صوبہ فریاب کے ضلع دولت آباد پر بھی طالبان نے قبضہ کرلیا ہے۔جنگجو گروہ دوماہ میں 17 اضلاع پر قبضہ کرچکے ہیں، سیاسی قیادت نے افغان فورسز کو پے در پے شکست پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔خبرایجنسی کے مطابق افغان حکومت کے سینئر عہدیداروں کے مطابق ملک کے 34 میں سے 26 صوبوں میں اس وقت کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے اور ہلاکتوں میں پریشان کن اضافہ ہوچکا ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے 11 ستمبر تک مکمل فوجی انخلا کے اعلان کے ساتھ ہی علاقوں کے حصول کے لیے لڑائی میں اضافہ ہوا ہے۔مقامی عہدیدار کا کہنا تھا کہ طالبان نے مغربی صوبے غور کے ضلعے شہراک کا قبضہ حاصل کرلیا ہے اور شدید لڑائی کے بعد فوج کو قریبی گاؤں میں دھکیل دیا ہے۔حکام کے مطابق بلخ کے ضلع خاص بلخ کے مرکزی علاقے میں زور دار کار بم دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں کم از کم 4 افراد ہلاک اور 50 سے زائد شہری زخمی ہوگئے۔افغان وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ حکومتی فورسز نے صوبہ وردک کا اسٹریٹجک علاقہ ضلع نیرک کا قبضہ واپس لینے کے لیے آپریشن شروع کردیا ہے اور یہ علاقہ دارالحکومت کابل سے ایک گھنٹے سے کم فاصلے پر موجود ہے۔پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ طالبان جنگجوؤں نے اسی روز شمالی صوبہ فریاب میں ضلع قیصر میں حملہ کیا اور افغان سیکیورٹی فورسز کے درجنوں اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔سینئر عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ‘گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیکیورٹی فورسز کی 157 ہلاکتیں ہوئی ہیں ‘۔خیال رہے کہ امریکا گزشتہ برس طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت افغانستان سے تمام بیرونی فوجیں واپس بلالے گا اور نئے امریکی صدر نے 11 ستمبر تک فوجی انخلا کا اعلان کیا تھا۔دوسری جانب افغان حکومت اور طالبان کے درمیان سیاسی مذاکرات بھی طویل عرصے سے تعطل کا شکار ہیں اور دونوں فریقین کے درمیان کشیدگی میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔شہریوں کونشانہ بنانے کے حوالے سے بھی دونوں فریقین ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں