خاتون اینکر بارے قابل اعتراض مواد، اسد طورخود مشکل میں پھنس گئے

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقامی صحافی اسد طور کی جانب سے مبینہ طور پر ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کی خاتون اینکر کے خلاف سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد اپ لوڈ کرنے سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کو اسد طور کے خلاف انکوائری جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ اس دوران ان کے خلاف کسی بھی قسم کی تادیبی کارروائی سے روک دیاہے، روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق فاضل عدالت نے قرار دیاہے کہ ایف آئی اے عدالتی ہدایات کے مطابق اسد طورکو نوٹس جاری کرے اور وہ بھی

ضابطہ کے مطابق انکوائری میں پیش ہوں،چیف جسٹس نے آبزرویشن دی کہ درخواست گزار اسد طور اور مسول الیہ شفا یوسف زئی دونو ں ہی صحافی ہیں اس لئے اس مقدمہ میں تحفظ اظہار رائے کا کوئی معاملہ شامل نہیں ،چیف جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سنگل بنچ نے تین روز قبل کیس کی سماعت کی تھی ،جس کا تحریری حکم نامہ گزشتہ روز جاری کیا گیا،عدالت نے قرار دیابدقسمتی سے ایف آئی اے لوگوں کو بغیر کسی احتیاط کے مکینیکل انداز میں نوٹس بھیج کر ہراساں کرتی ہے،حکمنامہ کے مطابق عدالت نے ایف آئی اے کو ہدایات پر عمل کرنے کا حکم دیا تھا، جسے افسوسناک طور پر نظرانداز کر دیا گیا ہے ، حکمنامہ میں عدالت نے واضح کیاہم نے درخواست گزار اسد طور کو ایف آئی اے کا طلبی کا نوٹس معطل کیا تھا اسے درخواست پر انکوائری سے نہیں روکا تھا،تفتیشی افسر قانون کے مطابق کارروائی کرے اور آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کرائے،حکمنامہ کے مطابق اسد طور کے وکیل نے کہا ہے کہ ان کے موکل کو تو ایف آئی اے کا دوسرا نوٹس موصول ہی نہیں ہوا، وہ تو صرف سوشل میڈیا پر زیرگردش ہے،عدالت کے مطابق دوسرے نوٹس کو پڑھ کر لگتا ہے کہ وہ جعلی ہے کیونکہ وہ پیکا اایکٹ کی دفعہ 20 سے مطابقت نہیں رکھتا، کیس کی مزید سماعت 30 جون تک ملتوی کردی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں