حامد میر کو گولیاں آئی ایس آئی نہیں بلکہ کس نے ماری؟سینئرصحافی نے بڑادعویٰ کردیا

لاہور(نیوز ڈیسک)سینئر صحافی حامد میر پر کچھ سال قبل فائرنگ کی گئی تھی،گولیاں لگنے کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئے تھے،بعدازاں ایجنسیوں پر حامد میر کو گولیاں مارنے کے الزامات بھی عائد کیے گئے جسے مسترد بھی کیا گیا۔اسی حوالے سے سینئر صحافی پی جے میر نے بھی بڑا دعویٰ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حامد میر کو گولیاں مارنے والے واقعے سے آئی ایس آئی کا کوئی تعلق نہیں بلکہ آج میں آپ کو بہت تگڑی بات بتا رہا ہوں کہ ان پر حملہ کرنے والوں کا تعلق بھارتی خفیہ ایجنسی را سے تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی شخص اگر حاضر سروس آرمی چیف سے متعلق بات کرے تو اس کے خلاف فوری ایکشن لیا جان چاہئیے۔

پی جے میر نے مزید کہا کہ حامد میر نے بیان دیا وہ بالکل ناقابل برداشت ہے۔جو بات غلط ہے وہ غلط ہے۔غلط بات کرنے والوں کو بے نقاب کرنا چاہئیے۔اس طرح سے ہم ہندوستان کے ہاتھوں میں کھلیں گے۔آرمی کے خلاف بات کرنا بالکل ناقابل قبول ہے۔جب میں نے حامد میر کی باتیں سنیں تو میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی کہ ہم اپنے جرنلز کے خلاف ایسی باتیں کیسے کر سکتے ہیں۔ہم اپنے فوجی جوانوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں کہ ہمارے آرمی چیف کی کیا عزت ہے۔اب بہت ہو گیا،اس کے خلاف فوری ایکشن ہونا چاہئیے تاکہ مستقبل میں ایسا نہ ہو۔واضح رہے کہ حامد میر کے پروگرام کرنے پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔جبکہ جیو ٹی وی نے حامد میر پر لگنے والی پابندی پر کہا کہ ہم اپنے ناظرین اور قارئین کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ ملک میں کسی بھی دوسری میڈیا آرگنائزیشن کے مقابلے میں کرپشن ، توہین رسالت اور غداری جیسے سیکڑوں جھوٹے الزامات پر جیو اور جنگ گروپ کو بند کیا گیا۔ ہمارے صحافیوں کو مارا پیٹا گیا۔اپنے ناظرین اور قارئین کو حالات سے باخبر رکھنے میں آرگنائزیشن کو دس ارب روپے سے زائد کا مالی نقصان بھی برداشت کرنا پڑا۔تاہم گروپ اور اس کے ایڈیٹرز کے لیے مشکل ہو گیا کہ وہ اپنے دائرہ اختیار سے باہر کی گئی تقریر یا تحریر کے مواد کی ذمہ داری کیسے لیں۔جو واقعتا ایڈیٹوریل ٹیم نے دیکھا اور نہ ہی اس کی منظوری دی ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں