پنجاب نے سندھ کا ایک کیوسک پانی بھی چوری نہیں کیا، ماہرین کی رپورٹ میں اہم انکشافات

لاہور (نیوز ڈیسک)پنجاب نے سندھ کا ایک کیوسک پانی بھی چوری نہیں کیا، سندھ حکومت کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد قرار، ماہرین کی ٹیم کی جانب سے ارسا کو بھجوائی گئی رپورٹ سامنے آ گئی- تفصیلات کے مطابق پنجاب کی تین رکنی ماہر ٹیم کی جانب سے ارسا کو بھجوائی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پنجاب نے سندھ کا ایک کیوسک پانی بھی چوری نہیں کیا، اس سلسلے میں پنجاب نے ارسا کو ساری تفصیلات مفصل رپورٹ کی صورت میں دے دی۔تفصیلات کے مطابق صوبوں میں پانی کی تقسیم کے معاملے پر ان دنوں پھر تنازع سر اٹھا چکا ہے اور سیاسی رہنماؤں

کی جانب سے اس پر تلخ بیانات سامنے آ رہے ہیں، اس سلسلے میں پنجاب کی ارسا کو بھجوائی گئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ گدو کے بعد سکھر بیراج پر بھی پانی کی آمد ہوئی ہے لیکن اس کے اخراج کا ڈسچارج ٹیبل ہی نہیں فراہم کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق پنجاب کی 3 رکنی ٹیم نے صوبہ سندھ میں کشمور کے قریب دریائے سندھ پر واقع گدو بیراج کے بعد سکھر بیراج کا بھی معائنہ کیا تھا، لیکن سکھر بیراج پر عملہ پانی کا ڈسچارج ٹیبل ہی فراہم نہ کر سکا۔ارسا کو دی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سکھر بیراج کی پانی ناپنے والی گیج خراب پائی گئی اور وہ مٹی میں دبی ہوئی تھی، بیراج سے نکلنے والی دادو کینال کے ہیڈ کاگیج ویل بھی مٹی سے بھرا پایا گیا۔ واضح رہے کہ ارسا نے نیسپاک کو کنسلٹنٹ مقرر کر کے پانی ناپنے کے فارمولے طے کیے تھے، پنجاب کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ اس فارمولے پر عمل درآمد نہیں کر رہا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانی کی تقسیم کے سلسلے میں پنجاب کا مؤقف ٹھیک نکلا ہے، پنجاب کا مؤقف تھا کہ سندھ مس رپورٹنگ کر رہا ہے، پنجاب نے سندھ کا ایک کیوسک پانی بھی چوری نہیں کیا۔ ارسا ترجمان کے مطابق پانی کی کمی 32 فیصد سے کم ہو کر 18 فیصد رہ گئی ،شمالی علاقہ جا ت میںدرجہ حرارت بڑھنے سے دریائوں کے پانی کے بہائو میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔ترجمان کے مطابق ارسا صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور روزانہ کی بنیاد پر پانی کے اتار چڑھا ئوکو دیکھا جا رہا ہے۔ ارسا ترجمان کے مطابق یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ کہ چشمہ کے مقام

پر ارسا کے اچھے انتظام کی وجہ سے گزشتہ دنوں میں پانی کی کمی صرف 8000ہزار کیوسک تک محدود رہی ،ارسا میں تمام صوبے ایک اکائی کی طرح موجود ہیں اور وہ سب مل کر پانی کے معاہدہ1991 کے مطابق پورے انصاف کے ساتھ پانی کی تقسیم کر رہے ہیں ،صوبوں سے بھی گزارش ہے کہ کہ وہ پانی کے استعمال کے طریقے کار کو جدید طریقوں پر استوار کریں تا کہ پانی کے ضیاع کو کم سے کم کیا جا سکے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں