ٹک ٹاک بنانے کا شوق ایک اور جان لے گیا

جہلم (نیوز ڈیسک ) ٹاک ٹاک بنانے کا جنون ایک اور قیمتی جان لے گیا۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے ضلع جہلم میں ایک نوجوان ٹاک ٹاک کیلئے ویڈیو بناتے ہوئے دریا میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا ، جس کی لاش کو تلاش کیا جارہا ہے جب کہ آئی سی آئی واٹر بور میں 25 سالہ شیخ علی نامی لڑکا تاحال لاپتہ ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ نوجوان نے دوستوں کے ساتھ دریائے جہلم میں چھلانگ لگائی ، جن کی ایک دوست ویڈیو بنا رہا تھا جب کہ 2 دوستوں نے دریا میں چھلانگ لگائی ان میں سے ایک دوست باہر نہ نکل سکا ، پولیس اور متعلقہ ادارے نوجوان کو دریا میں تلاش کررہے ہیں۔

دوسری طرف ٹک ٹاک اسٹار جنت مرزا کا کہنا ہے کہ یہ تمام خبریں جھوٹی ہیں کہ ٹک ٹاک بناتے ہوئے کوئی مرگیا ہے ، مختصر ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کی اپنی ایس او پیز ہیں، جن کی خلاف ورزی نہیں کی جاسکتی۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اس پلیٹ فارم کے اپنے قوانین ہیں جن کی خلاف ورزی نہیں کی جاسکتی جیسے ٹک ٹاک کے ایس او پیز ہیں جن کے تحت آپ ویڈیو میں پستول نہیں دکھا سکتے ، ہم اصل پستول کی جگہ ہاتھ کی انگلیوں سے پستول کی طرح اشارہ کرلیتے ہیں ، تو یہ سب کہ جان کا چلے جانا ، ٹرین کے نیچے آکے مرجانا یہ سب جھوٹ اور بے بنیاد ہے کیوں کہ وہ شخص ایس او پیز کے مطابق ایسی ویڈیوز پوسٹ کر ہی نہیں سکتا۔ایک سوال کے جواب میں جنت مرزا نے کہا کہ ٹک ٹاک پر پابندی لگانا بہت غلط ہے کیوں کہ اس کی وجہ سے ناصرف ہماری محنت ضائع ہوتی ہے بلکہ ہزاروں لوگوں کا روزگار بھی بند ہوجاتا ہے کیوں کہ اس پلیٹ فارم کی وجہ سے کئی گھروں کے روزگار چل رہے ہیں اور جب اس پر پابندی لگا دی جاتی ہے تو ہزاروں کی تعداد میں افراد بے روزگار ہوجاتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں