پاکستانی گیس بحران کیلئے تیار ہوجائیں! اوگرا نے خطرے کی گھنٹی بجادی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اوگرا نے گی گیس بحران سے متعلق خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ اوگرا کا کہنا ہے کہ گیس کی مقامی پیداوار ضروریات کیلئے ناکافی ہیں، گیس کی فراہمی میں درآمدی ایل این جی کا حصہ21 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں گیس بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ اوگرا نے گیس بحران کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اسٹیٹ آف ریگولیٹڈ پٹرولیم انڈسٹری رپورٹ 2018-19 جاری کردی گئی۔ گیس شارٹ فال 2019ء میں 1440 ایم ایم سی ایف ڈی تھا۔لیکن اب گیس کی مقامی پیداوارضروریات کیلئے ناکافی ہیں۔ گیس کی فراہمی میں درآمدی ایل این جی

کا حصہ 21 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔10 سال میں گیس شارٹ فال 5 ہزار 389 ایم ایم سی ایف ڈی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ 2024 تک گیس کی طلب 5 ہزار 332 ایم ایم سی ایف ڈی ہوجائیگی۔ گیس شارٹ فال 2025ء تک 3 ہزار 684 ایم ایم سی ایف ڈی ہو جائے گا۔رپورٹ کے مطابق سندھ 46 اور خیبرپختونخوا 12 فیصد گیس فراہم کررہا ہے۔ بلوچستان 11 فیصد گیس پیدا کررہا ہے۔ ممبر گیس نے بتایا کہ جولائی کے مہینے میں آر ایل این جی کی عارضی قیمتوں کا حساب کتاب جس میں ایس ایس جی سی ایل کے لیے 17.83 فیصد اور ایس این جی پی ایل کے لیے 11.45 فیصد نقصانات درست نہیں تھے۔مقامی گیس کے لیے زیادہ سے زیادہ 5 فیصد پلس 2.5 فیصد یو ایف جی کا بینچ مارک موجود ہے جب کہ اصل یو ایف جی کی غلط ترجمانی اور غلط تعین کی وجہ سے درآمد شدہ آر ایل این جی جو کہ دوسری صورت میں پہلے ہی مہنگا ہے، کو نام نہاد اصل یو ایف جی کہنے کی اجازت دی گئی ہے، جس سے یہ 100 سے 115 روپے فی ایم ایم سی ایف ڈی مہنگا ہوگا. حال ہی میں اوگرا نے سال 2018-19 کے لیے ایف آر آر میں مقامی گیس پر 6.92 فیصد یو ایف جی کی اجازت دی تھی جبکہ اسی سال کے لیے آر ایل این جی پر یو ایف جی ایس این جی پی ایل کو 11.45 فیصد پر دیا جارہا تھادوسری جانب اوگرا سال 2017-18 کے لیے ایف آر آر میں مقامی گیس پر یو ایف جی کے 6.91 فیصد کی اجازت دے رہی ہے جبکہ اسی سال کے لیے آر ایل ین جی پر یو ایف ایگ ایس ایس جی سی ایل کو 17.83 فیصد میں دی جا رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں