ایسے کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے جو ہمیں ڈکٹیٹ کرے‘ پیپلزپارٹی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کو دوٹوک انداز میں بتادیا ہے کہ ایسے کسی اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے جو ہمیں ڈکٹیٹ کرے۔ تفصیلات کے مطابق پی پی پی کی نائب صدر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ہم نے پی ڈی ایم قیادت کے سامنے اپنی شرائط پیش کردیں ہیں ، پیپلزپارٹی پی ڈیم کے عہدے چھوڑ چکی ہے ، ہم کسی ایسے اتحاد کا حصہ نہیں بن سکتے جو ہمیں ڈکٹیشن دے۔پی ڈی ایم رہنماؤں کی مشترکہ کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم پی ڈی ایم کے پاس کیوں جائیں جب کہ اتحاد کی بانی پی پی ہے اور ہم کسی سیاسی جماعت کو نہیں بلکہ عوام کو جواب دہ ہیں ،

کیا اب تک پی ڈی ایم والوں نے اسمبلی نشستوں سے استعفے دیے؟ ہم نے پی ڈی ایم قیادت کے سامنے اپنی شرائط پیش کردیں ہیں، کوئی ایک جماعت دوسری جماعت کو شوکاز نوٹس دینے کا حق نہیں رکھتی، عوامی نیشنل پارٹی کے ساتھ مل کر اگلا لائحہ عمل طے کریں گے۔خیال رہے کہ پی ڈی ایم نے پیپلزپارٹی اور اے این پی کو اپوزیشن اتحاد سے الگ کردیا، صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم اجلاس میں دونوں جماعتوں سے متعلق مشاورت نہیں ہوئی، مطلب وہ ہمارے ساتھ نہیں اس لیے غور نہیں کیا گیا، وہ واپس آنا چاہیں تو ان کے پاس مہلت ہے ، تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن سیکرٹریٹ میں پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوا، اجلاس میں جماعتوں کے سربراہان شریک ہوئے، نوازشریف، اخترمینگل ودیگر سربراہان ویڈیولنک پر موجود تھے۔اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خطے کی صورتحال تشویشناک ہوتی چلی جارہی ہے کیونکہ ہماری حکومت عوامی منتخب حکومت نہیں ہے، جس حکومت کو عوامی تائید حاصل نہ ہو، وہ کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی، پی ڈی ایم نے مطالبہ کیا کہ افغانستان اور خطے کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے ، دفاعی یا خارجہ پالیسی پر ان کیمرہ اجلاس میں متعلقہ ادارے عوام کو حقائق سے آگاہ کریں ، افغانستان میں دوحہ معاہدہ اور بعد کی پیشرفت ، نئی امریکی انتظامیہ کی ترجیحات پر آگاہ کیا جائے ، ان افواہوں پر کہ پاکستان امریکی طیاروں کو ایئربیسز مہیا کرے گی، اس سے پاکستان پر تعزیراتی اور سیاسی اثرات مرتب ہوں گے، افغانستان کی مزاحمتی قوت کے ردعمل میں پاکستان کن مشکلات سیت دوچار ہوسکتا ہے؟ اس پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں