سی پیک کو مکمل ہونے سے دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی، پاکستان کا دبنگ اعلان

کراچی(نیوز ڈیسک)چیئرمین چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ سی پیک کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی ۔کراچی چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ ہمارے آزمودہ تعلقات ہیں،ویسٹرن روٹ پر چین کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں، آئندہ تین سال میں تمام روٹس فعال ہوجائیں گے۔ عاصم باجوہ نے اپنے خطاب میں چالیس سال سے پاکستان پر مسلط جنگ اور جنگ کے بعد اپنی مدد آپ کے تحت ملکی تعمیر وترقی کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ راہداری منصوبے کے مغربی روٹس کی بحالی سے غربت کا خاتمہ ہوگا البتہ اس مقصد کے حصول کے لیے ملکی افرادی قوت کی تربیت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پشاور سے کراچی تک سکھر حیدرآباد سڑک رہ گئی ہے، سکھر حیدرآباد موٹروے پر کام جلد شروع ہوگا، سندھ اور بلوچستان میں متعدد سڑکوں پر کام جاری ہے، ڈھائی سے تین سال میں سڑکیں مکمل ہوں گی، مغربی روٹ مکمل ہوگا تو غربت میں کمی ہوگی۔انہوں نے کہا ہے رشکئی اکنامک زون ایک ہزار ایکڑ پر محیط ہے جبکہ زمین دو ہزار ایکڑ ہے، فیصل آباد میں کینیڈا اور جرمن اور چینی آ رہے ہیں، امریکی پاکستانی ڈاکٹروں کا گروپ آرہا ہے جو طبی آلات میں دلچسپی رکھتا ہے۔عاصم باجوہ نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ سے ملاقات کی ہے، وزیر اعلی سندھ سے کہا ہے کہ دھابیجی اکنامک زون میں دلچسپی لے رہے ہیں، گوادر میں اکنامک زون میں گنجائش پوری ہوگئی ہے، گوادر اکنامک زون میں 12 فیکٹریاں بن رہی ہیں جن میں سے 6 مکمل ہوگئی ہیں، آئندہ دورے میں کراچی ایوان تجارت و صنعت کے ساتھ منصوبوں کی فہرست پیش کروں گا۔انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر ریگولیٹ ہے، اس شعبے میں وہ پروجیکٹ بن رہے ہیں جن کی ضرورت ہے، دو پن بجلی کے منصوبوں کو شروع کیا ہے، گوادر پورٹ میں ٹرانسشپمنٹ دستیاب ہے، جو بھی صنعت کار آرہے ہیں مقامی صنعت کاروں سے ملاقات کرارہے ہیں، ہیومن ایفیشنسی انڈیکس اچھا نہیں ہے، افرادی قوت کی تربیت کو بہتر بنانے کے لیے 72 اداروں کا انتخاب کیا ہے۔

قبل ازیں بزنس مین گروپ کے چیئرمین زبیر موتی والا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سی پیک منصوبے کے ذریعے بیرونی دنیا کے ساتھ بذریعہ سڑک رابطہ قائم کرنے جارہے ہیں، ہمارے یہاں ناردرن بائی پاس، سدرن بائی پاس اور لیاری ایکسپریس وے ہیں مگر سدرن اور ناردرن بائی پاس پورٹ تک نہیں جاتے۔انہوں نے کہا کہ پڑوسی ممالک پہلے ہی پاکستان میں سی پیک منصوبے کے خلاف تھے، گوادر پورٹ ایک ڈیپ سی پورٹ ہے جسے ایک عام پورٹ کی طرح ٹریٹ نہیں کیا جانا چاہیے، گوادر پورٹ پر رول ان اور رول آؤٹ کا فارمولا ہی کامیابی کا ضامن ہوگا، چین کے ساتھ کام

کرنے کے لیے ہمیں اپنے لوگوں کو آگے لانا ہوگا، مشترکہ منصوبوں سے ہمیں چینیوں سے سیکھنے کو ملے گا۔کراچی چیمبر کے صدر شارق وہرہ نے کہا کہ کراچی چیمبر بھی سی پیک منصوبے میں اہم کردار ادا کرنا چاہتا ہے، کراچی کے صنعت کار سی پیک منصوبے کے لیے خدمات پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں