اپوزیشن چاہے تو 6 ماہ کے اندر بھی تحریک عدم اعتماد لاسکتی ہے

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر قانون دان علی ظفر نے کہا ہے کہ اپوزیشن چاہے تو 6 ماہ کے اندرتحریک عدم اعتماد لاسکتی ہے، وزیراعظم کے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد بھی آئین اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد کی اجازت دیتا ہے، تحریک عدم اعتماد کے لیے 20 فیصد ارکان اسمبلی کا اسپیکر کو درخواست دینا ضروری ہوتا ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد لانے کا کوئی فائدہ نہیں اور نہ ہی اخلاقی طور پر جواز بنتا ہے۔
آئین میں دوطریقے ہیں ایک صدرمملکت وزیراعظم کو کہے کہ آپ ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیں ، اسی طرح ایک طریقہ تھا کہ اسمبلی کے 20 فیصد ارکان اسپیکر کودستخط شدہ درخواست دیں کہ ہم تحریک عدم اعتماد لانا چاہتے ہیں، چونکہ اب صدر مملکت کی جانب سے سمری پر اعتماد کا ووٹ ہوگیا ہے۔اب آئینی روایات اور اخلاقی اقدار کے تحت جواز نہیں بنتا کہ اپوزیشن پھر وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد لے آئے۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار موجود ہے، جس کے تحت اسمبلی کے بیس فیصد ارکان اسپیکر کودستخط شدہ درخواست دیں کہ ہم تحریک عدم اعتماد لانا چاہتے ہیں۔ تحریک عدم اعتماد کے وقت ایوان میں ایک طرف اپوزیشن اور ایک طرف حکومتی ارکان ہوتے ہیں۔ آئین میں چھ مہینے کا وقت کی مدت مقرر نہیں ہے کہ وزیراعظم کے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد اپوزیشن تحریک عدم اعتماد نہیں لاسکتی ، ایک زمانے میں وقت مقرر ہوتا تھا لیکن ترمیم کے بعد وہ ختم ہوگیا ہے۔واضح رہے کہ وزیرِاعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا۔ وزیرِ اعظم کو قومی اسمبلی میں 178 ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں