” عمران خان کو جیل میں ہر سہولت دیں گے لیکن ایک چیز فراہم نہیں کریں گے، اگر ڈاکٹر بھی کہیں گے پھر بھی نہیں دیں گے”

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن)سابق صوبائی وزیر قانون اور پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ حکمران تکبر اور انتقام میں اس قدر غرق ہیں کہ رات ایک بجے شہباز شریف کو ڈاکٹروں کی ہدایت کے باوجود جیل بھجوادیا ۔انہوں نے کہا ہے کہ ہم عمران خان سے وعدہ کرتے ہیں کہ جب انہیں جیل بھیجا جائیگا انہیں ہرسہولت دینگے مگر ایک چیز نہیں دینگے چاہے ڈاکٹر بھی لکھ کر دیں۔انہوں نے شاہ محمود قریشی کو ڈبہ پیر، شیخ رشید کو شیدہ ٹلی اور پنڈی کا شیطان قرار دیدیا۔شہباز گل اور فیصل جاوید پر رانا ثنا نے تنقیدکرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کچھ لوگ کمزور اعتقاد رکھتے تھے کہ جی کوئی جادو ٹونہ بھی عمران کی پشت پر ہے وہ جادو بھی 6 بج کر13 منٹس پر ختم ہوچکا ہے۔صدر مسلم لیگ ن پنجاب مزید بولے کہ ووٹر آج اپنی عزت کو پہچان چکا، جاگ چکا، ووٹرز نے صرف ووٹ پر پہرہ نہیں دیا، ووٹ چوروں کو پکڑا ۔

انکا مزید کہنا تھا کہ آپ کون سے اعتماد کی بات کرتے ہیں، اب ووٹ چور کرسی چھوڑ، 18 مارچ کو ڈسکہ میں حکمرانوں کے زخم کو مزید تازہ کرینگے 26 مارچ کو لانگ مارچ میں بھرپور شریک ہونگے ہر ضلع والے اپنے شامیانے، خیمے لگائینگے اور الگ الگ خیمہ زن ہونگے۔دوسری جانب ن لیگ کی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کشمیر کے انتخابات میں بھاری اکثریت سے جیتے گی۔پوری قوم کو بتانا چاہتیہوں کہ مافیا اور سسلین مافیا کیا ہوتا ہے،الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں آئینی پوزیشن لی تھی۔سپریم کورٹ نے وہی پوزیشن تسلیم کی، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے انہوں نے کہا آزاد کشمیر کی پارلیمانی کمیٹی سے ملاقات ہوئی اور کشمیر الیکشن پر مفصل بات چیت کی گئی ۔پوری قوم کو بتانا چاہتی ہوں اور اداروں کو بھی سمجھ آگئی ہے کہ سسلین مافیاز کون ہیں ۔ انہوں نے کہا اگر ادارے آپ کے حق میں بات کریں تو ٹھیک نہ کریں تو آپ ادارون کو نشانہ بناتے ہیں ۔ انہوں نے کہا الیکشن کمیشن کی کوئی ذاتی رائے نہیں تھی انہوں نے آئینی دائرے میں پوزیشن اختیار کی ۔سپریم کورٹ نے بھی الیکشن کمیشن کی اس پوزیشن کو تسلیم کیا ۔ انہوں نے کہا اور منتخب نمائندے ہی پارلیمان میں یہ ترمیم آئین کے ذریعے کرسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا آپ لوگوں کو۔کیا بتا رہے ہیں ؟ بلوچستان ، سندھ اور خیبرپختونخوا میں اپنی اے ٹی ایمز کو ٹکٹ دیتے ہیں وہان الیکشن کمیشنٹھیک ہے ۔مگر اسلام آباد کی ایک۔نشست نے آپ کا کچا چھٹا کھول دیا تو آپ نے الیکشن کمیشن کو متنازعہ بنانا شروع کردیا ۔ انہوں نے کہا ہم نے اداروں کو متنازعہ نہیں بنایا بلکہ تقدس کے لئے جیلیں بھگتیں آج بھی ان کے تقدس کی بات کرتے ہیں ۔قومی اسمبلی کا اجلاس 91 (7) کےتحت بلایا گیا ہے اس کے لئے صدر نے کہا ہے وزیراعظم اعتماد کھو چکے ہیں وہ اعتماد کا ووٹ لیں۔ انہوں نے کہا بلوچستان، خیبر پختون خواہ اور سندھ میں آپ نے اپنی اے ٹی ایمز کو ٹکٹ دیں۔

انہوں نے کہا اے ٹی ایمز جتتی ہیں تو وہ بالکل ٹھیک ہے۔ اسلام آباد سے آپ ہارتے ہیں توالیکشن کمیشن غلط ہے۔ انہوں نے کہا آپ سب نے دیکھ لیا کہ اداروں کو برا بھلا کہنے والا کون ہے۔اداروں کو بھی پتا چل گیا ہوگا کہ انکو بلی کرنے والا ہوں ہے۔ انہوں نے کہا پوری قوم اور اداروں کو سمجھ آگئی کہ سسلین مافیا کیا ہوتے ہیں۔ادارے انکی مرضی کا فیصلہ کریں تو وہ ٹھیک ہیں۔الیکشن کمیشن نے خفیہ بیلٹ پر آئینی پوزیشن لی تھی ہماری بھی وہی پوزیشن ہے کہ آئینی ترمیم پارلیمان کا کام ہے۔ انہون نے کہا میں صدر مملکت کو بھی مبارک باد دیتی ہوں کہ جو بات عوام کو ضمنی الیکشن میں سمجھ آگئی وہ سینیٹ الیکشن کے بعد صدر کو بھی سمجھ آگئی۔

انہوں نے کہاآزاد کشمیر کی پوری پارلیمانی پارٹی کھڑی ہے ایک بھی ممبر دھونس دھاندلی کے باوجود نہیں ٹوٹا۔ انہوں نے کہا ن لیگ وہ جماعت نہیں جو خاموش ہوکر اب ہر ظلم سہہ لے گی، اب ن لیگ کا کلچر بھی تبدیل ہوچکا ہے ۔ انہوں نے کہا اگر ہمارے ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی توڈسکہ کی طرح مینڈیٹ کا پہرہ دینگے۔ انہون نے کہا کبھی 2018ئ الیکشن کبھی تسلیم کیا نہ عمران خان کو وزیراعظم تسلیم کرتی ہوں۔آئندہ اگر کوشش کی گئی تو عوام جاگ بھی رہے ہیں اور مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے نہیں دینگے ۔ انہوں نے کہا اب یہ بات پبلک کو کہنے کی بجائے ادارے عمران خان کو بتائیں وہ اعتماد کھو چکے ہیں۔ اب وہ عمران خان کو کہیں کہ ہمیں سیاست میں مت گھسیٹیں ۔جس دن عوام کو عوامی غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑا آپ کو ان کے ساتھ کھڑا ہوتا ہوا نظر نہیں آنا چاہئے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں