روزے کے دوران کورونا ویکسین لی جاسکتی ہے یا نہیں؟ اہم مسئلے کاجواب مل گیا

لندن،انقرہ( (این این آئی )برطانیہ کی اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن نے روزے کے دوران کورونا ویکسین لی جاسکتی ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک اہم بیان میں کہاگیاکہ برطانیہ میں اس وقت دی جانے والی کورونا ویکسین سے روزے پر کوئی فرق نہیں پڑتا لہذا شہریوں کو رمضان کی وجہ سے کورونا ویکسین کے حوالے سے پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ایسوسی ایشن نے کہا کہ کورونا ویکسین کا انجکیشن غذائیت کے بغیر ہے جس کو روزے کی حالت میں بھی لینے سے روزہ برقرار رہتا ہے جب کہ ویکسین کا مواد بلڈ سرکولیشن میں شامل نہیں ہوتا لہذا یہ تمام چیزیں انسانی جسم کے ان حصوں میں شامل نہیں جس سے روزے ٹوٹ جائے گا۔

اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کا کہنا تھاکہ کورونا وائرس کی ویکسین پٹھوں کے ذریعے دیا جانے والا انجیکشن ہے جو اس وقت ویکسین دیے جانے کا واحد طریقہ کار ہے اسی وجہ سے ویکسی نیشن کا عمل روزے پر اثر انداز نہیں ہوتا۔دوسری جانب چین کی کمپنی سینوویک بائیوٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین بیماری کی روک تھام کے لیے 83.5 فیصد تک موثر قرار دیدی گئی ۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترکی میں اس ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے حتمی نتائج جاری کیے گئے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ترکی میں ابتدائی نتائج میں اس ویکسین کو 91.25 فیصد تک موثر قرار دیا گیا تھا۔ٹرائل کے دوران مجموعی طور پر 41 افراد میں کووڈ کی تشخیصہوئی جن میں سے 32 پلیسبو گروپ سے تھے۔ٹرائل میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ویکسین کی افادیت کا تعین دوسری خوراک کے استعمال کے 14 دن بعد کم از کم ایک علامت اور مثبت پی سی آر ٹیسٹ کی بنیاد پر کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ یہ 100 فیصد کیسز میں بیماری کی سنگین شدت اورہسپتال میں داخلے کی روک تھام میں کامیاب ثابت ہوئی، جو 6 افراد ہسپتال میں داخل ہوئے وہ سب پلیسبو گروپ کا حصہ تھے۔انہوں نے کہا کہ ٹرائل کے دوران کوئی خاص مضر اثرات دریافت نہیں ہوئے اور ویسے بھی ترکی میں اسے عام استعمال کیا جارہا ہے اور اب تک کوئی سنگین مضراثرات رپورٹ نہیں ہوئے، تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ویکسین محفوظ ہے۔دسمبر میں ویکسین کے ابتدائی نتائج میں 29 کیسز کو رپورٹ کیا گیا تھا اور اس کی افادیت 91.25 فیصد قرار دی گئی تھی۔حتمی ٹرائل ستمبر 2020 کے وسط میں شروع ہوا تھا اور اس میں 10 ہزار 216 افراد شاملتھے جن میں سے 6648 کو ویکسین فراہم کی گئی۔ٹرائل میں مردوں کی تعداد 58 فیصد اور خواتین کی 42 فیصد تھی اور انہیں ویکسین کی 2 خوراک 14 دنوں کے وقفے میں استعمال کرائی گی تھیں۔ترکی میں ویکسین کی خوراکیں 28 دن کے وقفے سے عام لوگوں کو استعمال کرائیجارہی ہیں۔

دسمبر میں ابتدائی نتائج کے بعد کورونا ویک کو ہنگامی طور پر استعمال کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔دنیا کے دیگر حصوں میں اس ویکسین کی افادیت کی شرح مختلف دریافت ہوئی تھی۔برازیلین حکومت کی جانب سے 12 جنوری 2021 کو جاری بیان میں کہا گیا کہساپالو کے بوتانتین انسٹیٹوٹ اور ساپالو حکومت کے مطابق سینوویک کی کووڈ ویکسین کلییکل ٹرائل میں مجموعی طور پر 50.38 فیصد تک موثر ثابت ہوئی۔ٹرائل کے مطابق یہ ویکسین بیماری کی معمولی شدت کے کیسز روکنے میں 78 فیصد اور معتدل و سنگین کیسز کی روک تھام میںسو فیصد موثر رہی۔

انڈونیشیا میں بھی اس ویکسین کے ٹرائل ہوئے تھے اور نتائج میں اسے بیماری کی روک تھام کے لیے 65.3 فیصد موثر قرار دیا گیا تھا۔انڈونیشیا میں 11 جنوری کو اس ویکسین کے استعمال کی منظوری دی گئی اور 13 جنوری کو اسے دینے کا آغاز ہوا۔برازیل، ترکیاور انڈونیشیا میں ویکسین کی افادیت کی مختلف شرح کے حوالے سے سینوویک کے چیئرمین ین وائی ڈونگ نے کہا کہ برازیل میں ٹرائل کے دوران دریافت ہوا تھا کہ کووڈ 19 کے سنگین کیسز کی روک تھام میں یہ ویکسین سوفیصد تک موثر ہے۔انہوں نے کہا کہ برازیل کے ڈیٹا سے ویکسین کے محفوظ ہونے اور بہترین افادیت ثابت ہوتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں