آذربائیجان کے ہاتھوں شکست ،آرمینیا میں مارشل لاء نافذ کرنے کی تیاریاں

آرمینیا (نیوز ڈیسک) آرمینیا میں فوج اور حکومت آمنے سامنے آگئی ہے، فوج نے وزیراعظم سے استفعی مانگ لیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق آرمینیا کی مسلح افواج نے وزیر اعظم نکول پشینان اور ان کی حکومت سے استعفی دینے کا مطالبہ کردیا ہے، وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبے کی بڑی وجہ ناگورنو-کاراباخ تنازعہ ہے، فوج کا الزام ہے کہ انہوں نے ملکی سالمتی کے معاملے پر ٹھوس موقف نہیں اپنایا۔دوسری جانب وزیراعظم آرمینیا نے اپنے بیان میں کہا کہ آرمینیا میں فوجی بغاوت کی کوشش مسترد کرتے ہیں، فوج سے کشیدہ حالات کے باعث آرمینیا کے وزیراعظم نے چیف آف جنرل اسٹاف کونکال دیا ہے۔

چار روز قبل ملک بھر میں وزیر اعظم نکول پشینان کے خلاف ہزاروں افراد نے ریلی نکالی تھی اور ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔ان مظاہروں کی ابتداء گذشتہ سال نومبر میں ہمسایہ ملک آذربائیجان کے ساتھ جنگ ​بندی پر دستخط کرنے کے بعد شروع ہوئی تھی جس میں آرمینیائی مقبوضہ علاقے پر قبضہ کرلیا تھا۔اس معاہدے سے علیحدگی پسند ناگورنو کاراباخ کے خلاف چھ ہفتوں کے خونی تنازع کا خاتمہ ہوا، لڑائی کے دوران 4،700 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔آرمینیا میں فوج اور حکومت ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئیں، فوج نے وزیراعظم سے استفعیٰ کا مطالبہ کردیا۔رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق آرمینیا کی مسلح افواج نے وزیراعظم نکول پشینان اور ان کی حکومت سے استعفی دینے کا مطالبہ کیا ہے، وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبے کی بڑی وجہ ناگورنو کاراباخ میں آزربائیجان کے ہاتھوں شکست ہے۔فوج نے رمینیائی حکومت پر کا الزام عائد کیا ہےکہ انھوں نے انہوں نے ملکی سالمیت کے معاملے پر ٹھوس موقف نہیں اپنایا۔س سے قبل گزشتہ سال کے نومبر میں آذربائیجان سے شکست اور امن معاہدے پر آرمینیائی وزیراعظم کے دستخط کے بعد ملک بھر میں احتجاج مظاہرین نے وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔آزربائیجان سے معاہدے سے علیحدگی پسند ناگورنوکاراباخ کے خلاف چھ ہفتوں کے خونی تنازع کا خاتمہ ہوا، لڑائی کے دوران 4،700 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔واضح رہے کہ آذربائیجان کے علاقے شوشا میں آرمینیا نے 1992 میں قبضہ کرلیا تھا اور مسلمانوں کو بے دخل کردیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں