فضل الرحمن نے ضمنی انتخابات کے نتائج مسترد کردیئے،دوبارہ الیکشن کروانے کا مطالبہ

پشاور(نیوز ڈیسک) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ضمنی انتخابات کے نتائج مسترد کرتے ہوئے دوبارہ الیکشن کا مطالبہ کردیا۔ تفصیلات کے مطابق پشاور میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات کے نتائج مسترد کرتے ہیں ، دوبارہ انتخابات کروائے جائیں کیوں کہ کرم ایجنسی اور ڈسکہ میں دھاندلی کی گئی ، اسی لیے ہمیں کرم ایجنسی اور ڈسکہ میں دھاندلی قبول نہیں ، حلقوں میں نتائج تبدیل کیے گئے اورنا اہل امیدوارکوجتوایا گیا۔الیکشن کمیشن اس معاملے پر نوٹس لے ، ہم دونوں حلقوں پر انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخاب کے نتائج روکے ہوئے ہیں ، الیکشن کمیشن کو اپنا فیصلہ سنانا چاہیے ، این اے 75 کے نتائج ہم قبول نہیں کریں گے ، جہاں آئین خاموش ہوتا ہے وہاں پارلیمنٹ کو کردارادا کرنا ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی وزیرستان کی انتظامیہ یا تو بے بس ہے یا چاہتے ہیں کہ قبائل لڑیں ، جب کہ جنوبی وزیرستان میں پہلے ہی قبائلی جنگ جاری ہے اور وہاں 2 قبائل میں خونریزی ہو رہی ہے کیوں کہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد سے وہاں نہ تو کوئی نیا قانون ہے نہ ہی کوئی پرانا قانون ہے۔دوسری جانب این اے75ضمنی الیکشن سےمتعلق ریٹرننگ آفیسرکی الیکشن کمیشن میں پیش کی گئی رپورٹ منظر عام پر آگئی ، آر او نے مطالبہ کیا ہے کہ شفافیت کومدنظررکھتےہوئےالیکشن کمیشن این اے 75 کے 14 پولنگ اسٹیشنزپردوبارہ الیکشن کرائے ، دوبارہ الیکشن کرانےتک الیکشن کمیشن این اے75 کےنتائج کااعلان نہ کرے ، تحقیقات کے دوران پریزائیڈنگ آفیسرز خوفزدہ اور پریشان تھے۔تفصیلات کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا کہ 14پولنگ اسٹیشنزکے متعلق ن لیگ امیدواراور پریذائیڈنگ افسران کے نتائج میں فرق ہے، آراو کے حاصل کردہ فارم 45 کے مطابق متعلہ پولنگ اسٹیشن پر 18722ووٹ ڈالے گئے ، پی ٹی آئی امیدوار کو 12 ہزار 763 ووٹ ملے، جب کہ مسلم لیگ ن کی امیدوار کو 3500 ووٹ ملے ، ووٹ ڈالنے کا تناسب 75 فیصد رہا، یہاں 1 ہزار 731 ووٹ مسترد ہوئے۔بتایا گیا کہ ن لیگی امیدوارنوشین افتخارکےفارم45کےمطابق انکے5000،علی اسجدکے6ہزار705ووٹ تھے ،

ووٹ ڈالنے کی شرح 45 فیصد تھی ، امیدوار نوشین افتخار کے فارم 45 کے مطابق 139 ووٹ مسترد ہوئے ، موازنہ ڈیٹا سےلگتاہےاسجدملہی کے مخالف کے 1543 ووٹس کی کمی ہوئی ، سامنےآئی چیزوں کی ن لیگ کےامیدوارکےتحفظات سےہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ ریٹرنگ آفیسر نے بتایا کہ پریذائیڈنگ افسران نے بہانہ بنایا کہ ٹرانسپورٹ خراب ہوئی ، واٹس ایپ کام نہیں کررہاتھا،8 پی او نے واٹس ایپ پرنتائج نہ بھیجنے پر بتایا ان کی فون کی بیٹری کم ہوگئی تھی ، 8 پریذائیڈنگ افسران نےکہادھندکےباعث ساڑھےچاربجےآراوآفس پہنچے ، بادی النظرمیں لگتاہےپریذائیڈنگ افسران نےنتائج میں ٹیمپرنگ کی ہے،

اس لیے متعلقہ پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ الیکشن کرایا جائے۔رپورٹ کے مطابق 23 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں تاخیر پر مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین افتخارنے درخواست دی، ن لیگی امیدوار نے 23 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کو حتمی نتائج میں شامل نہ کرنے کی استدعا کی ، ن لیگی امیدوار نے 18 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 45 بھجوائے ، فارم 45 کا تفصیلی جائزہ لینے پر ن لیگی امیدوارکے خدشات کی تصدیق ہوئی ، پی ٹی آئی امیدوار نے پریزائیڈنگ آفیسرزکےفارم 45پراظہار اطمینان کیا، پی ٹی آئی امیدوار نے نتائج جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں