مریم نواز کا ساتھ یاپھر۔۔۔! رہائی کے بعد حمزہ شہباز کے پاس 2 آپشنز رکھ دیئے گئے

لاہور (نیوز ڈیسک)معروف صحافی مہر بخاری کا کہنا ہے کہ دیکھنا یہ ہے کہ ایک نیام میں دو تلواریں رہتی ہیں یا نہیں؟ کیونکہ ن لیگ میں کئی ایسے ارکان اسمبلی ہیں جو مریم نواز کے بیانئے کے ساتھ چلنے کو تیار نہیں۔تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔عدالت نے ضمانتی مچلکوں کی ادائیگی کے بعد حمزہ شہباز کو رہا کرنے کا حکم بھی دے دیا۔ جب کہ یہاں پر ایک بات بہت اہم ہے کہ کل ہی نیب لاہور نے نائب صدر ن لیگ مریم نواز کو طلب کیا جس سے سیاسی صورتحال بہت دلچسپ ہو گئی ہے۔

اسی حوالے سے سیاسی امور کی تجزیہ کار مہر بخاری کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز شریف کا اثرو رسوخ بہت ہے،یہ پنجاب کے ڈی فیکٹو وزیراعلیٰ بھی رہے۔ہم نے دیکھا ایم پی ایز ،ایم این ایز کا ان کے دفتر کے باہر رش لگا ہوتا تھا۔،الیکشن سے پہلے ان کے تعلقات کی بہت اہمیت ہے۔حمزہ شہباز کی تنظیمی گرفت زیادہ ہے۔اب تک مریم نواز سب کچھ اکیلے کھیل رہی تھیں۔اب ان کا ساتھ دینے والا باہر آ گیا ہے۔نواز شریف بھی حمزہ شہباز کو وقتا فوقتا سیاسی جانشین قرار دیتے رہے۔حمزہ شہباز شریف کے پاس چوائس ہے کہ وہ مریم نواز کے ساتھ مل کر چلیں یا پھر چوہدری نثار کی طرح بغاوت کر دیں۔دیکھنا یہ ہے کہ ایک نیام میں دو تلواریں رہتی ہیں یا نہیں؟ کیونکہ ن لیگ میں کئی ایسے ارکان اسمبلی ہیں جو مریم نواز کے بیانئے کے ساتھ چلنے کو تیار نہیں۔ایک سوال پر مہر بخاری نے کہا کہ شریف خاندان میں ایک دوسرے کی بہت عزت ہے۔ان کی باڈی لینگوئج سے کبھی نہیں لگے گا کہ کوئی اختلاف ہے۔میرے خیال میں حمزہ شہباز پنجاب کو دیکھیں گے اور مریم نواز مرکز میں رہیں گی۔اگر مریم نواز دوبارہ گرفتار ہوئیں تو پھر پارٹی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کی ضمانت منظور کر لی ہے ۔گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک ایک کروڑ روپے کے دو مچلکے جمع کروانے کا حکم جاری کر دیا ہے ۔حمزہ شہباز کی طرف سے اعظم تارڑ اور امجد پرویز ایڈوکیٹ پیش ہوئے.نیب نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے دلائل دیئے کہ حمزہ شہباز کے اور ان کی فیملی کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے اور ان کے خلاف جلد ہی فیصلہ ہو جائے گا ۔ یاد رہے کہ حمزہ شہبازشریف ایک سال اور آٹھ ماہ سے جیل میں ہیں تاہم اب انہیں رہائی مل گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں