این اے 75 کا الیکشن کالعدم قرار، الیکشن کمیشن کے فیصلے پر حکومت کا ردعمل آگیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخاب کا حکم دے دیا الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق این اے 75 ڈسکہ میں انتخابی ماحول خراب کیا گیا، لہٰذا 18 مارچ کو حلقے میں ضمنی انتخاب کے لیے دوبارہ پولنگ ہو گی۔ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ ہم نے جو وعدہ کیا وہ پورا کیا۔ابھی شارٹ آرڈر آیا ہے ۔ ہماری قانونی ٹیم فیصلہ دیکھ کر جائزہ لے گی۔ تفصیلی فیصلہ دیکھ کر ہی لیگل ٹیم فیصلہ کرے گی کہ اگلا قدم کیا اُٹھانا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ہم یہی چاہتے تھے کہ ادارے آزاد ہوں۔

ہم نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ ادارے آزاد ہوں گے اور آج کے فیصلے پر ہمیں فخر ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ ہم عدالتی فیصلوں کو مانتے ہیں اور سر تسلیم ختم کرتے ہیں۔ہم نے اداروں کا با اختیار بنایا۔ پچھلی حکومتوں نے اداروں کو با اختیار نہیں ہونے دیا۔ مسلم لیگ ن نے بدمعاشی کی سیاست کو فروغ دیا۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فیصلے ان کے حق میں آئیں تو خوشیاں مناتے ہیں اور جب کوئی فیصلہ ان کے خلاف آتا ہے تو فیصلہ ہی نہیں مانتے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی مضبوطی کے لیے اداروں کی آزادی لازم ہے۔مسلم لیگ ن نے من پسند فیصلوں کے لیے اداروں کو تباہ کیا اور جمہوریت کو کمزور کیا۔ جاوید لطیف، احسن اقبال اور رانا ثناء اللہ ڈسکہ میں کیا کر رہے تھے معلوم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ میں شفاف الیکشن کا کیس چل رہا ہے۔ عمران خان ملک میں شفاف الیکشن کروانا چاہتے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو میں عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ 73سال کی تاریخ میں الیکشن کمیشن کا انوکھا فیصلہ ہے۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ کے پورے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا حکم دے دیا۔ الیکشن کمیشن میں حلقہ این اے 75 ڈسکہ سے متعلق سماعت ہوئی، تحریک انصاف کے نامزد امیدوار علی اسجد ملہی نے اپنے وکیل علی ظفر کے ذریعے مؤقف پیش کیا کہ فائرنگ ہر الیکشن میں ہوتی ہے اس لئے شکایت نہیں کی، ہر علاقہ کے ووٹرز کی مرضی ہے ووٹ ڈالیں یا نہ ڈالیں، حلقے میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگی ہوئی نہ خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا۔

وکیل علی ظفر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بطور لیڈر کہا تھا 20 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ انتخابات پر اعتراض نہیں، بطور امیدوار علی اسجد ملہی کو دوبارہ پولنگ پر اعتراض ہے، عدالت این اے 75 کا انتخابی نتیجہ جاری کرے۔(ن) لیگ کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے متنازع 20 پولنگ اسٹیشنز کے ووٹوں کا فرانزک آڈٹ کرانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ پورے حلقہ میں فائرنگ ہوئی، فائرنگ کرنے والا جو بھی ہو ووٹرز حراساں ہوئے، پہلی بار ایسا الیکشن کمیشن آیا ہے جو سچ بول رہا ہے۔وکیل (ن) لیگ نے کہا کہ الیکشن کمیشن پورے انتخابی عمل کا جائزہ لینے کیلئے بااختیار ہے، انتخابی عمل کیساتھ شرمناک

فراڈ کیا گیا، پریذائڈنگ افسران کے موبائل اور پولیس کے وائرلیس ایک ساتھ بند ہوگئے، الیکشن کمیشن جمہوریت کا محافظ ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ عام انتخابات میں بھی فارم 45 کا مسئلہ سامنے آیا تھا، تاہم ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن کو فارم 45 نہ ملنے کی شکایت نہیں آئی۔ چیف الیکشن کمشنر نے حلقہ این اے 75 ڈسکہ سے متعلق سماعت پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں