ہراسگی کے الزامات ثابت ہونے پر پرنسپل کے خلاف بڑاقدم اٹھالیا گیا

قصور(نیوز ڈیسک) قصور شہرکا نام جب بھی سامنے آتا ہے تو سب سے پہلے زینب اور پھر معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی کے بڑے پیمانے پر کیسز کا واقعہ بھی یاد آ جاتا ہے۔وقت گزر رہا ہے قوانین بھی بن رہے ہیں اور لوگوں میں آگہی بھی آرہی ہے مگر ہراسگی اور زیادتی کے واقعات کم ہونے کا نام نہیں لے رہے۔ زیادتی کی وارداتوں کا ہونا عام ہوچکا ہے، جنسی ہراساں،بدفعلی اور زیادتی جیسے واقعات نے خواتین، بچوں کا گھر سے نکلنا محال بنادیا،معاشرے میں زیادتی کے واقعات میں کمی کی بجائے مزید اضافہ ہوگیا، آئے روز حوا کی بیٹی کی آبروریزی کی جارہی ہے اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے،

ستم ظریفی یہ کہ بااثر ملزمان کو پولیس بھی پکڑنے سے کتراتی ہے۔ان سنگین وارداتوں میں ملوث جرائم پیشہ عناصر کی وجہ سے بدفعلی، زیادتی،ہراسگی کی فضا قائم ہوچکی ہے۔ابھی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق قصور میں واقع نجی میڈیکل کالج کے مالک پر غیراخلاقی سرگرمیوں کا الزام ثابت ہو گیاہے، مقامی پولیس اور انتظامیہ نے رپورٹ محتسب پنجاب کو پیش کردی جس پر ملزم کی تین ماہ کی نظر بندی میں ایک ماہ اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیاگیا۔تفصیلات کے مطابق قصور میں ایک میڈیکل کالج کی طالبات کیساتھ زیادتی اور ہراسگی کے واقعات میں ملوث کالج کے مالک محمد احمد کیخلاف محتسب پنجاب کے ازخود نوٹس کا معاملہ میں اہم پیشرفت ہوئی۔مقامی پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے محتسب پنجاب کو رپورٹ پیش کی، رپورٹ کے مطابق کالج کا مالک مختلف غیراخلاقی سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا اور اس کے خلاف مختلف دفعات کے تحت نو مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کالج کا مالک قصور میں ایک غیر رجسٹرڈ ہیلتھ سینٹر ”علی پولی کلینک” کے نام سے چلا رہا تھا، ملزم کی تین ماہ کی نظربندی میں ایک ماہ اضافے کا ٹوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں