مریم نواز لاپتہ افراد کے ورثاء کے احتجاج میں پہنچ گئیں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ڈی چوک پربلوچستان کے لاپتا افرادکے اہل خانہ کے دھرنے میں شرکت کی۔مریم نواز نے دھرنے میں موجود اہلخانہ سے گفتگو کی اور ان سے اظہار یکجہتی کیا۔میڈیا سے گفتگو میں مریم نواز کا کہنا تھاکہ وزیراعظم یہاں آئیں اور لوگوں سے بات کریں، شہریوں کا تحفظ ریاست کی ذمے داری ہے، اپنے لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھاکہ ملک میں عدالتیں کھلی ہیں ان کے مقدمات عدالت میں چلائیں، خدا کے واسطے لاپتا افراد کو اہلخانہ کو یہ ہی بتادیں کہ ان کے پیارے
زندہ بھی ہیں یا نہیں۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے اور شہریوں کو تحفظ دینا ریاست کا فرض ہے، اگر آپ سلیکٹڈ بھی ہیں پھر بھی آپ کا اتنا فرض تو بنتا ہے کہ یہ لاپتہ افراد کے لواحقین کو بتا دیں کہ ان کے پیارے کہاں ہیں، لاپتہ افراد کے بچوں کو پتہ نہیں وہ یتیم ہیں یا ان کے والد حیات ہیں، وزیراعظم آفس اس جگہ سے صرف 5 منٹ کی مسافت پر ہے، اور یہ لوگ ایک ہفتے سے سردی میں بے سرو سامان کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں، حکمران روزمحشرکویاد رکھیں، آپ نے اداروں کو جواب نہیں دینا بلکہ اللہ کو جواب دینا ہے۔لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان آئیں ان کی فریادسنیں، ان کےلوگوں کےمقدمےعدالتوں میں لےجائیں، اپنے لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیاجاسکتا، مظلوم کاکوئی صوبہ نہیں، وزیراعظم اپنے وزراکو ان کے زخموں پرنمک چھڑکنے سے روکیں، اگر یہ بھی نہیں کرسکتے تو یہ بیان دینا چھوڑ دیں کہ میں لاشوں سے بلیک نہیں ہوسکتا، یہ لوگ زندہ لاشیں ضرور ہیں لیکن ان میں جان باقی ہے۔مریم نواز نے کہا کہ میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے بھی یہی کہنا چاہتی ہوں کہ یہ آپ ہی کے ملک کے لوگ ہیں، آپ ہی کی مائیں بہنیں بیٹیاں ہیں، آئین ان کے ساتھ بات کریں جو مسئلہ حل ہوسکتا ہے وہ حل کریں، جو افراد زندہ ہیں انہیں عدالتوں میں پیش کریں اور جو زندہ نہیں انہیں کم از کم ان کی موت کی اطلاع دے دیں۔بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ روزِ محشر کو یاد رکھیں، اللہ تعالیٰ کا خوف رکھیں، حکمراں کی پوچھ بہت سخت ہے، آپ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی مثالیں

دیتے ہیں نہ تو ان کے دورِ حکومت کو یاد رکھیں اور پھر اپنے اوپر نظر دوڑائیں۔لاپتا افراد کے کمیشن کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ یہ کمیشن آنکھوں کو دھول جھونکنے کے مترادف ہوتے ہیں یہ صرف وقت لینے کا طریقہ ہے۔مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے اقدامات نہ اور اب اظہار یکجہتی کے لیے آنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں اس وقت سوائے اظہار یکجہتی کے کچھ نہیں کرسکتی، میں صرف انہیں یہ احساس دلاسکتی ہیں کہ یہ اکیلے نہیں، بلوچستان زخمی صوبہ ہے، ان کی شکایات ٹھیک ہیں اگر کوئی ناراض ہے تو اسے دھکا دے کر پرے نہیں کرتے بلکہ ساتھ ملانے کی کوششیں کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں