محبت نامہ ۔۔۔ تحریر: شیر محمد اعوان

کل سڑک پر جاتے ہوئے ایک کاغذ پر ایک تسمیہ لکھی دیکھ کرمیں نے اٹھا کر صاف کیا یہ کسی مجنوں کا محبت نامہ تھا جو اس نے ویلینٹائن ڈے کے بارے کسی صنف نازک کو لکھا تھا ۔تحریر کافی لمبی تھی اس لئے سوچا کہ صرف حاصل تحریر قارئین کی نظر کر دوں ۔
جان سے پیاری دوست:
پوری دنیا میں محبت کا دن چودہ فروری کو منایا جاتا ہے میری محبت چونکہ سب سے نرالی ہے اس لئے میں چند دن پہلے ہی اپنی نیک خواہشات ایک خوبصورت پھولوں کے گلدستہ کے ساتھ بھیج رہا ہوں ۔چھ ما ہ تیرہ دن سات منٹ کا یہ محبت بھر اوقت میری زندگی کا سب سے حسین دور ہے۔مجھے آج بھی یاد ہے جب تم اپنی امی کے ساتھ میری گول گپے کی ریڑ ی پر گول گپے کھانے آئی تھی اور تم نے دھیمی آواز میں کہا تھا میٹھی چٹنی نہ ڈالنا ۔مجھے اسی وقت تم سے محبت ہوگئی تھی کیو نکہ میٹھی چٹنی مجھے بھی پسندنہیں ہے۔یاد ہے تم نے دو بار کھٹا بھی مانگا تھا ۔استاد جی بھی کہ رہے تھے کہ بڑی اخیر چیز ہے ۔تمہارے لئے سوٹ بھی بھیجنا تھا لیکن ابھی تنخواہ نہی ملی اس لئے صرف پھو ل بھیجے ہیں ۔ پچھلے دنوں تمہارے ساتھ جو تمہاری سہیلی آئی تھی وہ کون ہے ویسے تمہارے سامنے تو با لکل بونگی لگ رہی تھی ۔میں نے تو ایک نظر نہیں دیکھا۔ لگتا ہے کوئی پینڈو لڑکی ہے ۔ٹخنوں تک لمبی قمیض پہنی ہوئی تھی جسکاتو آج کل فیشن ہی نہی ہے اور گلابی سوٹ پر ہرے رنگ کی لیس کتنی بری لگ رہی تھی ٹاپس بھی کپڑوں سے میچ نہیں کررہے تھے اس پر نیلے رنگ کی نتھلی اور پاؤں میں چھوٹی ایڑی والی جوتی وہ بھی ایک طرف سے سلائی ہوئی تھی ۔تم ایسی لڑکیوں سے دوستی کیوں کرتی ہوکیا تمہارے محلے میں رہتی ہے۔

تمیں ایک مزے کی بات بتاتا ہوں کل امی بہت سخت بیمار تھی کھانس کھانس کر برا حال تھا انکے پاس دوائی کے پیسے نہیں تھے ساتھ والی آنٹی سے پانچ سو روپے ادھار لے کر مجھے دیا اور کہا کہ دوائی لے آؤ میں نے ان پیسوں سے تمہارے لئے ایک گلدستہ لیا اور بڑ ا پریشان ہو کرے امی کو کہا کہ پیسے تو گر گئے ہیں امی اتنی بے وقوف ہے میر ا ماتھا چوم کے کہتی ہے کہ پریشان نہ ہو میں غرارے کرلوں گی ۔دیکھا میں کتنا چالاک ہوں۔ویسے بھی ماں کونسا ناراض ہوتی ہے دوست ناراض ہو تو پھر نہی ملتے ۔ امی نے بہن کی شادی کے لئے کچھ زیور بنا رکھا ہے ۔میں نے ا س میں سے ایک چوڑی کھسکا لی ہے ۔آخر اسکی چیز پر میرا بھی کچھ حق ہے وہ کسی دن تمہارے لئے بھیجوں گا اپنے لئے کچھ بنوا لینا جو پیسے بچیں اس سے اپنی امی کا علاج کسی اچھے ڈاکٹرسے کروا لینا ۔تم نے ایک دن بتایا تھا کہ انکی طبیعت تھوڑی سی خراب ہے۔پیسوں کی فکر نہ کرنا میں ہر ماہ اپنی تنخواہ میں سے چار ہزار تمہیں بھیجا کروں گا ۔کیوں کہ مائیں تو سب کی سانجھی ہوتی ہیں ۔دل تو کرتا ہے ابھی لکھتا رہوں لیکن کام پر بھی جانا ہے استا د جی پہلے ہی بہت غصہ کرتے ہیں کہ تمہارا دھیان کہیں اور ہوتا ہے کا م پر بھی لیٹ آتے ہو ۔اب انہیں کیا پتا عشق کیا ہوتا ہے ۔چلو پھر رابطہ کروں گا ۔ آئی لیف یو۔ تمہارا اچھو گول گپے والا

اپنا تبصرہ بھیجیں