دو صحافیوں کو علی سدپارہ کی موت کے ذمہ دار قرار دیدیا گیا

سکردو (نیوز ڈیسک) پاکستان کے سابق کوہ پیما نذیر صابر کا کہنا تھا کہ نیپالی کوہ پیماؤں نے کیمپ 2 تک کا سفر علی سدپارہ کی لگائی گئی رسیوں پر کیا اوراس کے بعد کے ٹو تک پہنچنے کے لیے جو رسیاں لگائیں وہ اتار کر واپس بھی لے آئے،جمیل نگری اور ناصر عباس جیسے بے وقوفوں نے نعرے لگا لگاکر سدپارہ کو اوپر بھیجا اور ان کی موت کے ذمہ دار ہیں۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں 65 سالہ نذیر صابر کا کہنا تھا کہ نیپالی کوہ پیماؤں نے کیمپ 2 تک کا سفر علی سدپارہ کی لگائی گئی رسیوں پر کیا اوراس کے بعد کے ٹو تک پہنچنے کے لیے 600 میٹر لمبی جو رسیاں لگائیں وہ اتار کر واپس بھی لے آئے حالانکہ وہ

جانتے تھے کہ نیچے لوگ موجود ہیں جنہوں نے اوپر آنا ہے،علی سدپارہ کے ساتھ موجود جان سنوری کو فراسٹ بائیٹ ہوگیا تھا اور چلی سے تعلق رکھنے والا کوہ پیما کوئی پروفیشنل کوہ پیما نہیں تھا بلکہ بطور کمرشل کام کرتا تھا۔نذیر صابر کا کہنا تھا کہ یہ سوال بنتے ہیں کہ بوٹل نیک سے چوٹی تک علی اور ان کے ساتھیوں نے کس طرح رسیاں لگائی ہوں گی؟،مجھے نہیں لگتا کہ علی اور ان کے ساتھی کے ٹو کی چوٹی تک پہنچنے میں کامیاب ہوسکے ہوں گے۔نذیر صابر کا کہنا تھا کہ قومی اخبار کے رپورٹر جمیل نگری اور ایڈیٹر ناصر عباس جیسے بے وقوفوں نے نعرے لگا لگاکر سدپارہ کو اوپر بھیجا اور ان کی موت کے ذمہ دار ہیں،اس کا ذمہ دار سوشل میڈیا بھی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں