600 کے لگ بھگ ہاؤسنگ سوسائٹیز غیر قانونی قرار،عوام کے اربوں روپے ڈوب گئے

لاہور(نیوز ڈیسک)ہمارے ملک کو ایک تو قبضہ مافیا کھا گیا ہے اور دوسرے نمبر پر غیرقانونی کاموں نے کھوکھلا کر کے رکھ دیا ہے۔اس وقت وزیراعظم عمران خاں کے کہنے پر قبضہ مافیا کے خلاف گرینڈ آپریشن شروع ہے مگر تاثر یہی آ رہا ہے کہ یہ سلیکٹڈ آپریشن کیا جا رہا ہے۔گزشتہ دو دہائیوں میں ملک بھر میں جس قدر ہاؤسنگ سوسائیٹیاں بنائی گئیں دیکھ کر تعجب ہوتا ہے۔اب انکشاف ہوا ہے کہ سینکڑوں سوسائٹیز غیر قانونی ہیں۔اس بات کا اندازہ یہاں سے لگائیں کہ صرف لاہور شہر میں ہی پانچ سو سے زائد ہاؤسنگ سوسائٹیاں غیر قانونی قرار دے دی گئی ہیں۔ ایل ڈی اے نے لاہور میں 596

غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا انکشاف کر دیا ہے، راجہ بشارت کا کہنا ہے کہ صوبہ بھر میں غیر قانونی سوسائٹیز بنانے اور بنوانے والے سزا کا سامنا کریں گے، وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر غریب عوام کی جمع پونجی کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق وزیر قانون کی زیر صدارت نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی برائے ہاؤسنگ کنسٹرکشن اینڈ ڈویلپمنٹ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ پنجاب نور الامین مینگل سمیت دیگر افسران نے بریفنگ دی۔ کمیٹی نے صوبہ میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف بھرپور کارروائی کرنے کے لائحہ عمل پر غور کیا۔ راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ بیس سال پرانی غیر قانونی سوسائٹیاں تا حال نہ ریگولرائز ہوئیں اور نہ ہی کسی کے خلاف کارروائی ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ لاکھوں لوگوں کی عمر بھر کی جمع پونجی ان سوسائٹیوں میں ڈوب چکی ہے، ہم نے مستقبل میں سوسائٹیوں کی لوٹ مارکا راستہ ہمیشہ کیلئے بند کرنا ہے۔ وزیر قانون نے آئندہ اجلاس میں پنجاب بھر کی غیر قانونی سوسائٹیوں کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ نور الامین مینگل نے تجویز دی کہ موثر کارروائی کیلئے غیر قانونی سوسائٹیوں کو قوانین پر پورا اترنے والی، نہ اترنے والی اور دیگر سوسائٹیوں کی کیٹیگری میں تقسیم کیا جائے۔ پہلی کیٹیگری والی سوسائٹیوں کو ریگولرائز کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ 596 غیر قانونی سوسائٹیوں میں سے 246 گرین ایریا میں بنی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں