چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے وکلاکی توڑ پھوڑکے واقعے پر سخت ریمارکس

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ وکلاء نے میری ذات پر نہیں عدلیہ اور ادارے پر حملہ کیا۔تفصیلات کے مطابق وکلا ء کے اسلام آباد ہائیکورٹ پر دھاوا بولنے کے تیسرے روز آج عدالتیں کھل گئی ہیں تاہم عدالت کے اندر اور باہر پولیس رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے۔چیف جسٹس ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے ایک کی سماعت کے بعد واقعے سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملے کو پانچ فیصد وکلا کی کارروائی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ پانچ فیصد نے یہ سب کچھ کیا 95 فیصد وکلا تو پروفیشنل ہیں۔جو کچھ دو روز قبل ہوا اس پر انتہائی شرمندہ ہوں۔

انہوں نے کہا مجھے ساڑھے تین گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا۔میں ایکشن لے سکتا تھا لیکن میں نے اکیلے محصور رہنے کا فیصلہ کیا اور ہائیکورٹ سے جانے کی بجائے ساڑھے تین گھنٹے یرغمال رہ کر سامنا کیا۔میں ایکشن لیتا تو کہتے اپنے ہی ایڈوکیٹس کے خلاف کارروائی کروائی۔اس معاملے میں اتھارٹی بار کونسل ہے انہیں اس معاملے کو دیکھنا چاہئیے۔وکلاء نے اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملہ کر کے سب کو راستہ دکھایا ہے کہ یہ طریقہ ہے۔ایسا واقعہ دوبارہ تب نہیں ہو گا جب اس واقعے کے ذمہ داران کو مثال بنایا جائے۔یہ عدالت بار کونسل سے امید رکھتی ہے کہ وہ واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔اچیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ حملہ میری ذات پر نہیں عدلیہ اور ادارے پر حملہ ہے۔واضح رہے کہ اسلام آباد ضلع کچہری میں تعمیر اپنے غیر قانونی چیمبرز گرانے پر وکلاء نے احتجاج کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ پر دھاوا بول دیا تھا ۔انہوں نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے دفتر میں بھی توڑ پھوڑ کی اور ان کیخلاف نعرے لگائے جس کے نتیجے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ اپنے چیمبر میں محصور ہوگئے اور وکلا نے چیف جسٹس سے بدتمیزی بھی کی۔بڑی تعداد میں وکلا اپنے چیمبرز گرانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں نعرے بازی کرتے ہوئے داخل ہوگئے تھے۔ مشتعل وکلا چیف جسٹس بلاک میں بھی داخل ہوگئے، انہوں نے کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے جبکہ چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ، اسلام آباد انتظامیہ اور سی ڈی اے کے خلاف شدید نعرے بازی کی جس کے نتیجے میں جسٹس اطہر من اللہ اپنے چیمبر میں محصور ہوگئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں