چیف جسٹس بلاک پر دھاوا اور توڑ پھوڑ، 21وکلاء کیخلاف مقدمہ درج

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بلاک پر حملہ اور توڑ پھوڑ کرنے میں ملوث 21 وکلاء کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، وکلاء کیخلاف توہین عدالت کی کاروائی بھی کی جائے گی، مقدمے میں شامل وکلاء کے لائسنس معطلی کیلئے بارکونسل کو ریفرنس بھیجا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس بلاک پر حملہ اور توڑ پھوڑ کے واقعے کا مقدمہ درج کیا جاچکا ہے۔پولیس نے ایف آئی آر میں نامزد 4 خواتین وکلاء سمیت 21 کی تلاش شروع کردی ہے۔ مقدمے میں شامل وکلاء کے لائسنس معطلی کیلئے بارکونسل کو ریفرنس بھیجا جارہا ہے۔

مقدمے میں شامل وکلاء کیخلاف الگ سے توہین عدالت کی کاروائی شروع کی جا رہی ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے سکیورٹی انچارج کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔واضح رہے ضلع کچہری میں وکلاء نے رات کی میں دو نئے غیر قانونی چیمبرز تعمیر کیے گئے۔غیر قانونی چیمبرز کی وجہ سے سائلین کو مشکلات کا سامنا تھا۔ غیر قانونی چیمبرز کے خلاف سی ڈی اے آرڈنینس 1960 کے تحت کارروائی کی جائے۔ چیمبرز گرانے کے احکامات ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر محمود خان نے 4 جنوری کو دیئے تھے۔ چیمبرز گرانے کے معاملے پر وکلاء نے احتجاج کیا اور نعرے بازی اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی داخل ہوگئے تھے۔ وکلاء نے چیف جسٹس بلاک پر حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ اور تمام عدالتیں تاحکم ثانی بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ ہنگامے کے باعث اسلام آباد ہائیکورٹ کی کل کے کیسز کی کاز لسٹ بھی منسوخ کردی گئی۔ ترجمان نے کہا کہ جب تک معاملات ٹھیک نہیں ہوتے عدالتیں بند رہیں گی، ایسے حالات میں وکلاء ججز کی عزت نہیں کرتے تو سائلین کو کون سنے گا؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے ملاقات بھی کی۔چیف جسٹس سپریم کورٹ نے توڑ پھوڑ میں ملوث وکلاء کیخلاف کاروائی کا حکم دیا۔ اسی طرح واقعے کے بعد صدر ڈسٹرکٹ بار چودھری حسیب کا بھی کہنا تھا چیف جسٹس پاکستان نے وکلاء کو بھی بلایا ہے۔ احتجاجی وکلاء کی جانب سے مذاکرات کے لیے6 مطالبات ہیں۔

پولیس کی جانب سے گرفتاروکلاء کو فی الفور رہا کیا جائے۔ گرائے گئے چیمبرز کو دوبارہ تعمیر کیا جائے۔ چیمبرز کی تعمیر کے ساتھ فی چیمبر 5 لاکھ روپے ہرجانہ بھی ادا کریں۔ ڈی سی اسلام آباد، متعلقہ ایس پی اور سیشن جج کو ٹرانسفر کیے جائیں۔ ڈسٹرکٹ کورٹس جہاں پر منتقل ہورہے ہیں وہاں چیمبرز کے لیے 10 ایکڑ اراضی دی جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں