خواجہ سرا بھیک مانگنے کی بجائےکیا کام کرنے لگا، جان کر آپ بھی داد دینگے

لاہور(نیوز ڈیسک)لاہورمیں ایک خواجہ سراناچ گانے اوربھیک مانگنے کی بجائے گزشتہ 25 سال سےکھلونے بیچ کر زندگی گزاررہا ہے۔پاکستان میں خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد ناچ گانے اوربھیک مانگ کرگزارتے ہیں جب کہ اب اس کمیونٹی میں مختلف ہنرسیکھنے اوراپناکاروبارکرنے کا رحجان بھی بڑھنے لگا ہے۔لاہورکے نیلاگنبدبازارمیں خواجہ سرا عینی شمس گزشتہ 5 سال سے کھلونے بیچ رہی ہے، اس سے قبل وہ اسی چوک میں پان سگریٹ فروخت کرتی رہی ہے۔عینی شمس نے بتایا کہ اس کا تعلق لاہورکے علاقہ موچی گیٹ سے ہے،اس کی تین بہنیں اورپانچ بھائی ہیں، دوبھائی فوت ہوچکے جبکہ ایک بھائی

ذہنی معذورتھاجوگھرسے چلاگیا اورپھرکبھی واپس نہیں آیا۔عینی شمس نے بتایا کہ اس کے خاندان والوں نے اسے قبول کرلیاتھا،اس کی والدہ نے نصیحت کی تھی جو دل چاہے کرو، جیسے مرضی کپڑے پہنو مگرکوئی غلط کام نہیں کرنااورکسی کوگھرکے اندرلیکرنہیں آناہے، میری والدہ نے میری اچھی تربیت کی ہے۔عینی شمس کہتی ہیں شروع میں وہ بھی خواجہ سراکمیونٹی کے ساتھ رہی ، اسے بھی ناچ گانااورتقریبات میں جانااچھالگتاتھالیکن پھرآہستہ آہستہ یہ سب برالگنے لگا، اس کا ضمیرملامت کرتاتھاکہ یہ کام ٹھیک نہیں ہے اس وجہ سے میں نے خواجہ سراکمیونٹی کوچھوڑدیا اورٹیلرنگ کاکام شروع کردیا،کئی سال تک ٹیلرنگ کی ہے، اس دوران مجھے نظرکی کمزوری ہوگئی اورمیں نے وہ کام چھوڑکر یہاں ریڑھی لگالی۔ 1997 میں نیلاگنبدمیں پان سگریٹ کی ریڑھی لگائی لیکن مجھے سگریٹ کے دھویں سے الرجی تھی، اس وجہ سے وہ کام چھوڑکر کھلونوں کی ریڑھی سجالی یہ زیادہ اچھاکام ہے۔انہوں نے کہالوگوں کا رویہ ان کے ساتھ بہت اچھا ہوتا ہے، مجھے کئی سال یہاں ہوگئے ہیں مجھے تو مردتنگ نہیں کرتے ،جوخواجہ سرایہ کہتے ہیں کہ مردانہیں تنگ کرتے ہیں وہ دنیا کاسب سے بڑا جھوٹ بولتے ہیں، خواجہ سراپہلے خود مردوں کوپھنساتے ہیں،انہیں تنگ کرتے ہیں اورپھرجو مرد کچھ کرتے ہیں توکہتے ہیں کہ انہیں تنگ کیاجاتا ہے، کئی خواجہ سرا ایسے ہیں جو جسم فروشی بھی کرتے ہیں، کئی بھیک مانگتے ہیں، بھیک مانگنا تواس ملک میں اب فیشن بن چکا ہے، سیاستدانوں سے لیکرخواجہ سراؤں تک سب بھیک مانگ رہے ہیں۔

عینی شمس نے کہاکہ جس گھرمیں خواجہ سراپیداہوتا ہے لوگ اوررشتہ دارطعنے دیتے ہیں لیکن میں سمجھتی ہوں یہ دنیا کسی بھی حال میں خوش نہیں ہوتی، جن گھروں میں بچے نشے کے عادی ہوجاتے ہیں کیاانہیں طعنے نہیں ملتے، یہ دنیا دودھاری تلوار ہے اس سے بچنابہت مشکل ہوتا ہے۔انہوں نے مشورہ دیا کہ حکومت اورمختلف این جی اوز جو خواجہ سراؤں کو ماہانہ چندسوروپے وظیفہ دیتی ہیں انہیں چاہیے کہ خواجہ سراؤں کے لئے ٹینیکل تعلیم کا بندوبست کریں، انہیں بھیک دینے کی بجائے کوئی ہنرسکھایاجائے تاکہ وہ محنت مزدوری کرکے روزگارکماسکیں، انہیں یہ شکایت بھی ہے کہ حکومت نے خواجہ سراؤں کی بہتری اورحقوق کے حوالے سے جووعدے کیے تھے وہ پورے نہیں ہوسکے ہیں، خواجہ سراؤں کے ساتھ آج بھی امتیازی سلوک کیاجاتا ہے اورانہیں معاشرہ قبول کرنے کوتیارنہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں