قرض میں اضافے کی وجہ کیا ہے، وزیرخزانہ حفیظ شیخ نے حقائق سے پردہ اٹھادیا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ حکومت پر الزام لگتا ہے کہ اس نے قرض زیادہ لیا ، حکومت اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے رہی۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے سپلیمنٹری گرانٹ نہیں لی ، اس کے باجود کورونا کے دوران 700 ارب روپے کا پیکج دیا گیا ، عوامی فلاح کے لیے 192 ارب روپر رکھے گئے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو مجموعی قرض 25 ہزار ارب روپے تھا ، ہماری حکومت نے 12ہزار ارب روپے کا قرض لیا ، 12ہزار میں سے 6 ہزار

ارب روپے ماضی کے سود میں ادا کیے ، قرض میں 3 ہزار ارب روپے کا اضافہ ڈالر مہنگا ہونے کے باعث ہوا۔ عبد الحفیظ شیخ نے کہا کہ ڈالرز کمائے بغیر خوشحال نہیں ہوسکتے ، پچھلی حکومت نے جان بوجھ کر ڈالر کوسستا رکھا ڈالر کو سستا رکھنا تباہ کن ثابت ہوا کیوں کہ سستے ڈالر کے باعث درآمدات میں اضافہ ہوا، اور اس ضمن میں 35، 40ارب ڈالر کے خسارے کے باعث بحران پیدا ہوا ، ہم نے جب حکومت سنبھالی تو ملکی خزانے میں صرف 2 ارب ڈالر تھے ، حکومت سنبھالی تو اس وقت کرنٹ اکاونٹ 20ارب ڈالر منفی تھا ، کرنٹ اکاونٹ کو مثبت کیا گیا اور گزشتہ 6 مہینوں سے کرنٹ اکاونٹ مثبت ہے ، تاہم ماضی کے سود سے بھاگا نہیں جاسکتا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے عام آمدنی کی فلاح کے لیے بجٹ کو دگنا کیا ، عوام کی فلاح کے لیے 192 ارب روپے بجٹ میں رکھے گئے ، سبسیڈیز کا حجم ہزار ارب روپے سے زیادہ ہے ،حکومت کی جناب سے دی جانے والی تام سبسیڈیز کا ٹارگٹ عام عوام ہے ، اس سلسلے میں احساس پروگرام میں ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو شفاف طریقے سے رقم دی گئی ، احساس پروگرام کی رقم ہر تیسرے مہینے 70 لاکھ لوگوں کو دی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں