کیا واقعی ہی برائلرمرغی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ بنی؟ ایشیا پیسیفک سینٹرکا سنسنی خیز انکشاف

سڈنی(نیوز ڈیسک) جانوروں کی صحت کے لئے ایشیا پیسیفک سنیٹر کے ماہر پروفیسرعامر نور محمدی نے انکشاف کیا ہے کہ کورونا وائرس یا متعدی برونکائٹس1930 میں مرغیوں میں پایا گیا تھا اس بار ممکن ہے یہ وائرس مرغیوں خصوصا برائلرکے ذریعے پھیلا ہوکیونکہ دیسی مرغیوں کے مقابلے میں برائلر کمزور قوت مدافعت والا پرندہ ہے.انہوں نے بتایا ہے کہ یہ وائرس متعدد ممالک میں ابھی پایا جاتا ہے اور صرف24 گھنٹوں میں مرغیوں کے پورے غول کو متاثر کر سکتا ہے انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس نام بعد میں آیا لیکن 1930 کی دہائی میں انہوں نے حقیقت میں وائرس کی ساخت اور شکل کا تعین کیا تھا.

نجی ٹی وی کے مطابق پروفیسرعامر نور محمدی نے کہا کہ اس وائرس سے بچنے کیلئے کئی بار نئی ویکسین کی ضرورت ہوتی ہے کورونا وائرس اور مرغیوں میں پانے جانے والے آئی بی وی وائرس کی بہت ساری خصوصیات ملتی ہیں.اس وائرس کے انفیکشن کی پہلی نشانی سانس لینے میں دشواری ہے ناک بہنا، آشوب چشم، کھانسی اور چھینک آنا بھی علامات ہیں اور اس سے متاثرہ مرغی میں اکثر اوقات مر جاتی ہے ایشیا پیسیفک سنٹر کے ماہر پروفیسر نے کہا مرغیوں میں پائے جانیوالے برونکائٹس اور کورونا وائرس نا صرف بے شمار خصوصیات آپس میں ملتی ہیں بلکہ جسم پر اثرات بھی ایک جیسے ہیں دونوں وائرس ہوا کے ذریعے پھیلتے ہیں.ڈاکٹر عامر نور محمدی کا کہنا ہے کہ جانوروں کی بیماریوں پر ریسرچ سے انسانوں کی وباوں کا علاج بھی ڈھونڈا جا سکتا ہے خیال رہے کہ دنیا بھر میں کورونا کیسز کی تعداد 10 کروڑ 43 لاکھ 91 ہزار سے بڑھ گئی ہے اور 22 لاکھ 62 ہزار 733 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں. امریکہ میں کورونا کی صورتحال سب سے خوفناک ہے جہاں 4 لاکھ 57 ہزار 856 اموات ہوچکی ہیں اور 2 کروڑ 70 لاکھ 27 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں بھارت کورونا کیسز کے اعتبار سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے جہاں اموات کی تعداد ایک لاکھ 54 ہزار 635 اور ایک کروڑ 7 لاکھ 78 ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں