آپ 48 گھنٹے دیں ، 20 ایم این ایز حکومت کا ساتھ چھوڑ دیں گے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی اور سینئیر رہنما ایاز صادق نے حکومت کی اتحادی جماعت سے متعلق بڑا انکشاف کر دیا۔ رکن قومی اسمبلی ایاز صادق نے حکومتی اتحادی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اُن سے صرف اتنا پوچھا تھا کہ کیا حالات ہیں جس پر انہوں نے مجھ سے کہا کہ ہمیں صرف اجازت مل جائے ، ہمیں روکا نہ جائے، ہمیں پابند نہ کیا جائے تو ہم تیار ہیں۔انہوں نے مجھ سے کہا کہ آپ مجھے 48 گھنٹے دیں ، بیس اراکین قومی اسمبلی حکومت کا ساتھ چھوڑ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا ساتھ چھوڑنے کے لیے اتحادی اجازت کا انتظار کر رہے ہیں۔ پروگرام میں گفتگو کے دوران ایاز صادق نے مزید کہا کہ منصفانہ انتخابات کے لیے انتخابی اصلاحات ضروری ہیں۔انتخابی اصلاحات کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر بیٹھنا ہو گا۔ہماری سوچ ہے کہ نیب کے قانون کو تبدیل نہیں ہونا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے لوگ استعفوں کی تصدیق کے لیے میرے پاس نہیں آئے تھے۔ 2014ء میں پاکستان تحریک انصاف کے لوگ استعفے دینے کے موڈ میں نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب اگر اسپیکر نے استعفےمنظور نہ کیے تو ہم ایوان میں کھڑے ہو کر استعفے دیں گے۔ تحریک عدم اعتماد سے متعلق بات کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ میرا بھی یہی خیال ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہو گی۔حکومت مخالف بننے والی اپوزیشن جماعتوں کی تحریک پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے حکومت کو گرانے کا اعلان کیا تھا اور اس کے لیے موجودہ حکومت کو 31 جنوری کی ڈیڈ لائن بھی دی تھی جس کے تحت مطالبہ کیا گیا تھا کہ حکومت 31 جنوری تک مستعفی ہو جائے بصورت دیگر اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ ہو گا اور اگر ضرورت پڑی تو دھرنا بھی دیا جائے گا۔اس حوالے سے 31 جنوری گزر جانے کے بعد سے ہی اپوزیشن جماعتوں بالخصوص پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔جبکہ اپوزیشن کے حلقوں میں تحریک عدم اعتماد کی گونج بھی سنائی دے رہی ہے۔ البتہ اس حوالے سے تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ پی ڈی ایم میں کوئی ڈیل نہیں کر سکتا۔ انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ حکومت کے اتحادی ق لیگ نے حکومت کو مارچ میں گرانے کا وعدہ کیا تھا لیکن دھوکہ دے دیا۔حکومت کے اتحادیوں کے حوالے سے اس قسم کی خبروں کو حکومت کے لیے لمحہ فکریہ قرار دیا جا رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں