جہانگیر ترین کے وزیراعظم کو بروقت دئیے گئے مشورے نے ملک کو بڑے بحران سے بچا لیا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینئرصحافی سہیل وڑائچ کا اپنے حالیہ کالم میں کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی سیاست کے اہم ترین کردار جہانگیر ترین فی الحال خاموش اور پس پردہ ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ غیر متحرک اور صورتحال سے لا تعلق ہیں۔وہ روزانہ اہل سیاست سے رابطے میں ہوتے ہیں اور اپنے پرانے ساتھیوں اور اہم بیوروکریٹس اور ریاستی ذمہ داروں سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔سیاست ، معیشت اور گورننس کے معاملات پر اپنے ملاقاتیوں سے نہ صرف گپ شپ لگاتے ہیں۔بلکہ اپنے اردگرد ہونے والی نا اہلیوں پر قہقہے بھی لگاتے ہیں۔جہانگیر ترین شوگر سکینڈل کے بعد جب بیرون

ملک گئے تو ان کی عمران خان سے ملاقاتیں اور بات چیت تھی مگر بیرون ملک قیام کے دوران ان کا عمران خان سے رابطہ بحال ہو گیا تھا۔کسی زمانے میں وہ تحریک انصاف اور حکومت میں عمران خان کے نمبر ٹو سمجھتے جاتے تھے لیکن اب ان کا رسوخ نہیں رہا کیونکہ عمران خان کی کچن کابینہ کے ارکان اعظم خان، شہزاد اکبر اور اسد عمر سے ان کی نہیں بنتی اور یہ ساری لابی جہانگیر ترین اور عمان خان میں فاصلے برقرارکھنا چاہتی ہے۔ان تمام رکاوٹوں کے باوجود جہانگیر ترین کو دوبارہ سے اہم ترین تو نہیں بن سکے مگر وہ عمران خان سے مسلسل رابطے میں ہیں۔جہانگیر ترین عمران خان کو مشورے بھی دیتے تھے جو وہ قبول بھی کر لیتے تھے۔حالیہ دنوں میں چینی کی قیمت میں اضافہ ہونے لگا تو جہانگیر ترین نے براہ راست خان کو یہ پیغام بھیجا کہ چینی کی قیمت پھر سے بڑھنے لگی والی ہے۔آپ فوری طور پر وفاقی وزیر حماد اظہر کو کہیں اجلاس بلا کر چینی امپورٹ کرنے کا فیصلہ کرے کیونکہ کل کو قیمت بڑھی تو الزام مجھ پر لگے گا اس کا بندوبست کر لیں۔ذرائع کے مطابق اعظم خان نے جہانگیر ترین کی اس تجویز پر فورا عمل کیا اور یوں شوگر کا ایک نیا بحران وقتی طور پر ٹل گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں