تحریک انصاف کی بانی رہنما فوزیہ قصوری نے اہم انکشاف کردیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کی سابق رہنماء فوزیہ قصوری نے انکشاف کیا ہے کہ 22 سال میں پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کی ممبر رہی ، اس دوران کبھی بھی مالی معاملات کی آڈٹ رپورٹ کور کمیٹی میں پیش نہیں کی گئی اور نہ ہی کبھی رائے لی گئی کہ اتنا پیسا اکھٹا ہوا تو یہ کہاں خرچ ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے کور کمیٹی بھی کبھی بھی مالی معاملات کی کوئی رپورٹ پیش نہیں کی گئی ، نہ ہمیں کبھی بتایا گیا کہ کتنا پیسہ اکٹھا ہوا اور نہ ہی کبھی ہماری یہ رائے لی گئی کہ جو بھی پیسہ

اکٹھا ہوا ہے وہ کہاں استعمال میں لایا جائے گا۔بتاتے چلیں کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تحریک انصاف کیخلاف فارن فنڈنگ کی تحقیقات بحال کردیں، اسکروٹنی کمیٹی کو ہدایت ی گئی ہے کہ فریقین سے موقف لے کر رپورٹ الیکشن کمیشن کو جمع کروائی جائے ، اس ضمن میں کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں اکبرایس بابر کے اعتراضات پرکمیٹی نے واک آؤٹ کردیا تھا، اور تحقیقات کی کاروائی روک دی گئی تھیں ، لیکن اب اسکروٹنی کمیٹی کا اجلاس دوبارہ طلب کرلیا گیا ہے جہاں فریقین سے مئوقف لے کر رپورٹ الیکشن کمیشن کو جمع کروائی جائے، الیکشن کمیشن کے حکم پر اسکروٹنی کمیٹی نے تحریک انصاف اور اکبر ایس بابر کو بھی دوبارہ طلب کرلیا ہے۔واضح رہے 20 جنوری 2021ء کو اسکروٹنی کمیٹی کے دوران پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں درخواستگزار اکبر ایس بابر نے اسکروٹنی کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا تھا ، انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ فارن فنڈنگ کیس کی جانچ پڑتال کرنے والی اسکروٹنی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جب ہم نے اپنے اعتراضات اور کمیٹی کی شفافیت پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، ہم نے مارچ 2020ء میں لکھ کر دیا تھا کہ کمیٹی شفاف انکوائری نہیں کررہی، کمیٹی توقع کررہی تھی کہ ہم پی ٹی آئی کے جعلی عمل کا حصہ بنیں گے،13اگست کو ہمارے سامنے ایک دستاویز رکھی گئی جس پر ہم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے تصدیق کردہ پی ٹی آئی کے23 جعلی اکاؤنٹس کو کیوں سامنے نہیں رکھتے؟ ہمارے اعتراضات کی تصدیق الیکشن کمیشن نے کمیٹی کی رپورٹ کو ناکارہ بناکر کردی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ای سی پی نے اس کمیٹی کو دوبارہ ذمہ داری سونپ دی ، ہم اس کمیٹی کا پھر بھی حصہ بنے، ہم چاہتے تھے معاملہ طول نہ پکڑے، شرط تھی کہ کمیٹی نے جو دستاویزات ہمارے سامنے رکھیں ان کی تصدیق کروائی جائے، آج دوبارہ کہا کہ ہم فیصلہ نہیں کریں گے ، ہم نے کمیٹی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تو کمیٹی واک آؤٹ کرگئی، 23 بینک اکاؤنٹس میں ایک بینک کی تفصیل بھی ہمیں نہیں دکھائی گئی، امریکا ، برطانیہ، ڈنمارک ، سعودی عرب میں 6 بینک اکاؤنٹس تسلیم کیے گئے لیکن ہمیں ایک بینک نہیں دکھایا گیا، کوئی تحقیقات نہیں کی گئیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں