فارن فنڈنگ کیس میں وزیراعظم نے اپوزیشن کوبڑا چیلنج کردیا

ساہیوال (نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خود کو مستقبل کا لیڈر کہنے والی مریم نواز قبضہ مافیا کی حمایت کررہی، میں نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ نہیں پڑھی، فارن فنڈنگ میں الیکشن کمیشن میں40 ہزار اکاؤنٹس کا ڈیٹا دیا، چیلنج کرتا ہوں اپوزیشن 1000 اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی نہیں دے سکتے۔ انہوں نے ساہیوال میں تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سارے ڈاکو مل کر مجھے بلیک میل کر رہے ہیں۔ایک بھگوڑا لیڈر لندن میں بیٹھ کر انقلاب لانا چاہتا ہے۔ یہ سب پارٹی کو اکٹھا رکھنے کیلئے حکومت جانے کی تاریخیں دیتے ہیں۔

انہوں نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ کے بارے میں کہا کہ میں نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ نہیں پڑھی۔پارلیمنٹ میں عوامی مفاد کی جو بحث ہونی چاہیے تھی وہ نہیں ہو سکی۔ سیاسی پشت پناہی کے بغیر سرکاری زمینوں پر قبضہ نہیں ہو سکتا۔غریب لوگ باہر سے پیسہ کما کر لاتے تھے اور یہاں پر ان کی زمین پر قبضہ ہو جاتا تھا۔کوئی بڑا ڈاکو یہ نہیں کہہ سکتا کہ جب تک این آر او نہ ملے میں حکومت گرا دوں گا۔ عمران خان نے کہا کہ مریم نواز نے غیرقانونی کھوکھر پیلس پر کھڑے ہو کر قبضہ مافیا سے اظہار یکجہتی کیا۔ جبکہ کھوکھر برادران نے 130 کروڑ کی سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہوا تھا۔ مریم نواز خود کو مستقبل کا لیڈر کہتی ہے لیکن قبضہ مافیا کی حمایت کر رہی ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں نبیﷺ نے انصاف قائم کیا تھا، انصاف خوشحالی کی بنیاد ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے بارے میں لوگ کہتے ہیں کہ شرمیلا ہے، اپنی تشہیر پر اربوں روپے نہیں خرچ کرتا، 40، 40 گاڑیوں کے قافلے میں نہیں جاتا لیکن یہ اصل میں کرنے کے کام ہیں۔انہوں نے کہا کہ عام آدمی کے لیے سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ پیسہ نہ ہونے پر بیماری کی صورت میں وہ ہسپتال میں علاج کرواسکے، اس لیے ساہیوال میں سب کو ساڑھے 7 لاکھ روپے کی صحت انشورنس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وزیراعظم نے اعلان کیا کہ رواں برس دسمبر تک پورے پنجاب کے عوام کو صحت انشورنس حاصل ہوجائے گی۔انہوں نے امیر ملکوں میں بھی یونیورسل ہیلتھ

انشورنس نہیں ہوتی اور جیسا کہ ہمارا ملک اسلامی فلاحی ریاست کے ویژن کی جانب گامزن ہے جس میں سب سے پہلے عام آدمی کا علاج اور اس کے بعد تعلیم پر خاص توجہ دینی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اپریل میں وفاقی حکومت پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں یکساں تعلیمی نصاب متعارف کروادے گی اس سے غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو اوپر آنے کا موقع ملے گا جنہیں ابھی تعلیم کی وجہ سے اوپر آنے کا موقع ہی نہیں مل پاتا۔ان کا کہنا تھا کہ ہر فلاحی ریاست میں نچلے یا غریب طبقے کے لیے ایک سیفٹی نیٹ ہوتا ہے کہ وہ بیماری کی صورت میں مفت علاج کرواسکیں، بچوں کو مفت تعلیم دے سکیں اور روزگار کے مواقع ہوں اور احساس پروگرام کا مقصد یہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں