آن لائن امتحانات کیلئے احتجاج کرناطلبا کو مہنگا پڑگیا

لاہور(نیوز ڈیسک) لاہور میں آن لائن امتحانات کے لیے احتجاج کرنے والے نجی یونیورسٹی کے طلبا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آن لائن امتحانات کے لیے پُر تشدد احتجاج کرنے والے نجی یونیورسٹی کے طلبا کے خلاف مقدمہ میں درج کرلیا گیا ہے جس میں 94 نامزد جبکہ پانچ سو افراد کو نامعلوم رکھا گیا ہے۔مقدمے میں یونیورسٹی انتظامیہ نے مؤقف اپنایا کہ طلبا کو دھرنا دینے سےمنع کیا گیا جس پر وہ حملہ آور ہوئے، اس دوران ملزمان نے یونیورسٹی میں جلاو گھیراؤ کے ساتھ توڑ پھوڑ کی، ملزمان نے سیکیورٹی گارڈز کو زخمی کیا اور املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔

جبکہ رہنما احتجاجی طالب علم محمدزبیر صدیقی نے الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی والے صرف پیسےبنانے کے لیے فزیکل امتحان کروانا چاہتے ہیں، ہم نے یونیورسٹی سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن کسی نے ہماری بات نہ سنی۔واضح رہے گذشتہ روز لاہور میں مشتعل طلبا نے یونیورسٹی کے دروازے کو آگ لگائی تھی، احتجاجی طلبا پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں دو طلبا زخمی جبکہ متعدد طلبا کو گرفتار کرلیا گیا تھا، طلبا کا مطالبہ تھا کہ آن لائن پڑھائی کی طرح امتحان بھی آن لائن لیے جائیں۔ پولیس کی مزید نفری بھی موقع پر پہنچی اور طلبا کو منتشر کیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق خان موقع پر پہنچے اور کہا کہ پُرامن احتجاج سب کا حق ہے لیکن قانون ہاتھ میں لینے والوں سے نمٹا جائے گا۔ڈی آئی جی آپریشنز نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے پرتشدد سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مظاہروں میں طالبعلم کی ہلاکت کو جھوٹ قرار دیا۔ گذشتہ روز طلبا کے احتجاج کے باعث یونیورسٹی سے خیابان جناح روڈ پر ٹریفک کی روانی متاثر ہونے سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی رہیں۔ آن لائن امتحانات کے حق میں ملک کے مختلف شہروں میں طلبا نے احتجاج کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں