آرمی چیف کا دورہ سعودی عرب، اہم تفصیلات سامنے آگئیں

لاہور (نیوز ڈیسک) سینئر تجزیہ کار مبشر لقمان نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ سعودی قیادت کو پیغام دیں گے، جوبھی کرنا منتخب حکومت نے کرنا ہے، سعودی عرب جنرل باجوہ کو پاکستانی لیبرفارغ کرنے کی دھمکی لگائے گا، لیکن جنرل باجوہ کہیں گے ہم حکومتی فیصلے کو سبوتاژ نہیں کریں گے، وہی کریں گے جو ہماری منتخب حکومت کہے گی۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے تبصرے میں کہا کہ بھارت سعودی عرب کو پاکستا ن سے نہیں چھین سکتا، پاکستان اور سعودی عرب کی بڑی عام سی پالیسی ہے۔سعودی عرب اگر بھارت کو بلاکر دیکھے تو پتا چل جائے گا کہ کون حفاظت کرتا ہے۔کیونکہ پاکستانی روضہ رسول کی

حفاظت کرنا، اپنی جان دینا جنتی سمجھتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہم نے ہر اچھی اور بری چیز میں سعودیہ کا ساتھ دیا، ہمارے ایران، قطر، اور ممالک کے ساتھ تعلقات خراب رہے، امریکن ڈکٹیشن ہمیں سعودی عرب سے ملتی ہے۔جو بھی ہمارا پہلا وزیراعظم بنتا اس کا پہلا دورہ سعودی عرب کا ہوتا تھا۔لیکن سعودی گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام پر ایک لفظ نہیں بولتے، کشمیریوں پر ظلم ہورہا، ایک لفظ نہیں بول رہے، اس لیے پاکستان کو بھی اپنے فیصلے کرنے ہیں۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ سعودی اور یہودی ایک ہوجائیں لیکن پاکستان میں سنی اور شیعہ کیوں ایک نہیں ہوسکتے؟پاکستان نے بھی فرقہ واریت کو ختم کرنا ہے۔ انہوں نے جیسے ہی محمد بن سلمان کا وقت قریب آرہا ہے، کسی نہ کسی شہزادے کی کسی نہ کسی بیماری سے موت ہورہی ہے ، آج پھر ایک شہزادے کی وفات ہوگئی ہے۔مبشر لقمان نے کہا کہ دورہ سعودی عرب میں مجھے پتا ہے سعودی عرب نے جنرل باجوہ کو جوتڑی لگانی ہے، ہم لیبر کو فارغ کردیں گے، جبکہ پاکستانی لیبر کو پہلے ہی فارغ کیا جا رہا ہے۔اسی طرح مجھے پتا ہے کہ جنرل باجوہ نے کہنا ہے کہ حکومت کا فیصلہ ہے ، ہم اس کیخلاف نہیں جائیں گے۔ہم وہی کریں گے جو ہماری منتخب حکومت کہے گی۔ سعودی عرب اس بات کو دیکھ رہا ہے کہ پاکستان کی اپوزیشن ہمارے حق میں بول رہی ہے، لیکن سعودی عرب عمران خان کو نہیں جانتا، محمد بن سلمان نے غلط عمران خان کو دیکھا ہے، اس عمران خان کو نہیں دیکھا جو اڑ جاتاہے۔عمران خان بضد ہے کہ ہم نے کشمیریوں کو ان کا حق دلوانا ہے، ہندوستان کی غاصبانہ مداخلت کو قبول نہیں کرنا۔اگر سعودی عرب ہمارے دکھ سکھ میں شریک نہیں ہوسکتا تو پھر ہم اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں