نئے پاکستان میں وزراءکی موجیں لگ گئیں ، وزراء کی مراعات بڑھانے کیلئے بل تیار کرلیا گیا

پشاور(نیوز ڈیسک) وزراء کی مراعات بڑھانے کے لئے بل تیار کر لیا گیا ہے، خیبرپختونخوا کے وزراء کے بجلی، گیس اور ٹیلی فون کے بل بھی حکومت دے گی، خیبرپختونخوا کے وزراء کی مراعات بڑھانے کے لیے بل تیار کر لیا گیا ہے،تنخواہ اور الاؤنس کا ترمیمی بل 2021 اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ایکٹ کے تحتسرکاری گھر رکھنے والے وزراء کے بجلی،گیس اور ٹیلیفون کے بل حکومت ادا کرے گی۔دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت نے رواں ترقیاتی سال کی پہلے چھ مہینوں میں ریکارڈ 345 ارب روپے کی لاگت کے 198 نئی ترقیاتی سکیموں کی منظوری دی ہے۔مذکورہ منصوبوں پر میڈیا

بیان جاری کرتے ہوئے وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم کامران بنگش نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے پہلے چھ ماہ میں ضم اضلاع کے لئے 106 جبکہ دیگر اضلاع کے لئے 92 نئیس ترقیاتی سکیموں کی منظوری دی ہے۔ اس سلسلے میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری شکیل قادر خان کی سربراہی میں سالانہ ترقیاتی پروگرام 21-2020 کا ششماہی جائزہ اجلاس شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ششماہی جائزہ اجلاس تین دن جاری رہے گا، اگلے ہفتے وزیر اعلی خیبر پختونخوا کو بریفنگ دی جائے گی۔مزید تفصیلات دیتے ہوئے معاون خصوصی برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم کامران بنگش نے ریمارکس دیئے کہ رواں ترقیاتی سال کے پہلے چھ مہینوں میں تمام محکموں کو 109 ارب روپے جاری کئے گئے جس کا 38 فیصد استعمال میں لایا جا چکا ہے جبکہ وزیراعلی کی جانب سے ترقیاتی فنڈز کے استعمال میں سست روی برتنے والے محکموں کی سخت سرزنش،کارکردگی تیز کرنے اور معیار بہترین رکھنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے 231 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔اس سال عنقریب مکمل ہونے والے چند قابل ذکر پراجیکٹس کا ذکر کرتے ہوئے معاون خصوصی کامران بنگش نے کہا کہ اس سال عنقریب مکمل ہونے والےپراجیکٹس میں 77 کروڑ کی لاگت سے لکی مروت میں کیڈٹ کالج کا قیام، 2 ارب 50 کروڑ کی لاگت سے ضلع کُرم میں علی زئی اور صدہ گرڈ سٹیشن جبکہ اورکزئی میں غلجو گرڈ سٹیشن کی 66KV سے

132KV پر اپ گریڈیشن، 2 ارب کی لاگت سے ضم اضلاع میں بجلی کی ترسیل کا نظام بہتر بنانا، 3 ارب 67 کروڑ کی لاگت سےضم اضلاع میں ریسکیو 1122 کا قیام، 52 کروڑ کی لاگت سے 12 کلومیٹر سکرہ سے گبین جبہ روڈ، 2 ارب 20 کروڑ کی لاگت سے 35 کلومیٹر منگلور سے مالم جبہ روڈ کی تعمیر، 98 کروڑ کی لاگت سے ضم اضلاع میں کچرا اٹھانے کے لئے گاڑیوں اور آلات کی فراہمی، 1 ارب کی لاگت سے دریائے کابل کے کنارے حفاظتی پشتےاور 1 ارب 24 کروڑ کی لاگت سے ہری پور میں گڈوالیاں ڈیم کی تعمیر شامل ہے۔معاون اطلاعات کامران بنگش نے دیگر رواں منصوبوں

کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جاری منصوبوں میں قابل ذکر 5 ارب کی لاگت سے کینسر مریضوں کی مفت علاج کی سکیم، ہزارہ اور ملاکنڈ ڈویژنوں میں سیاحتی مقامات پر 4 ارب روپے سے زائدکی لاگت سے سڑکوں کی تعمیر، 5 ارب روپے کی لاگت سے ہری پور بائی پاس روڈ، 9 ارب کی لاگت سے صوبہ بھر میں آبپاشی کے نظام کی بہتری، ساڑھے 5 ارب کی لاگت سے ایک ہزار کھیلوں کی سہولیات کے مراکز، 3 ارب کی لاگت سے ضم اضلاع میں یوتھ ڈیویلپمنٹ پیکج اور 4 ارب کی لاگت سے شمالی اور جنوبی وزیرستان کےلئے علاقائی ترقیاتی پروگرام کی سکیم شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سوات ایکسپریس وے کا دوسرا مرحلہ اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے 4 ارب کی لاگت سے غریب پرور سکیم ERKP پراجیکٹ جس کے تحت پہلے ہی 2013 سے اب تک 6 ارب روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں