عمران خان کا ہزارہ برادری سے متعلق افسوسناک بیان،اپوزیشن رہنمائوں کا شدید ردعمل

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے آج کچھ دیر قبل اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران سانحہ مچھ کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کے مطالبات کو غیر آئینی قرار دیا اور شہدا کی تدفین کو وزیراعظم کی آمد سے مشروط کرنے کو بھی نامناسب قرار دیا جس پر انہیں اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔وزیراعظم عمران خان کے اس بیان پر پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ سانحہ مچھ کے متاثرین پر بلیک میلنگ کا الزام شرمناک ہے۔ قوم نہ صرف سلیکٹڈ بلکہ بے رحم ،سنگدل اور نالائق وزیر اعظم کے رحم و کرم پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان سانحہ مچھ کے متاثرین کی توہین بند کریں۔عمران خان منتخب وزیراعظم ہوتے تو دوسرے دن غمزدہ خاندانوں کے پاس جاتے۔سانحہ مچھ کے متاثرین کسی بے رحم اور خود غرض شخص سے انصاف کی امید نہ رکھیں۔ دوسری جانب سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے اپنے بیان میں وزیراعظم عمران خان کے سانحہ مچھ کے متاثرین سے متعلق بیان کی مذمت کی اور کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا ہزارہ برادری پر بلیک میلنگ کا الزام شرمناک ہے۔ عمران خان نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ واقعی کٹھ پتلی ہیں۔ عوام کے ووٹوں سے آنے والے وزیراعظم مظلوموں کے زخموں پر ایسے نمک نہیں چھڑکتے۔ناجائز ، نااہل اور نالائق سیلیکٹڈ اپنے اقتدار میں رہنے کے تمام جواز کھو چکے ہیں۔جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے کہا کہ ہم آپ مل کر یہی رورہے ہیں کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور ایک اسلامی اور جمہوری ملک میں یہ درندگی، یہ بربریت اور یہ وحشت کیوں ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بھائیوں کو گالیاں مار کر ذبح کیا گیا لیکن اس سے بڑھ کر ظلم یہ ہے کہ یہاں کچھ لاشیں موجود ہیں جن میں روح نہیں ہے اور کچھ زندہ لاشیں اسلام آباد میں ہیں جو مظلوم کی آواز، ان کی آہ و بکا اور فریاد نہیں سن رہے ہیں جو اپنے آپ کو حکمران کہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ 10 لوگوں کو ذبح نہیں کیا گیا بلکہ 22کروڑ عوام کو ذبح کیا گیا، غریب اور بے کس و لاچار مزدوروں پر حملے کو ہم 22 کروڑ عوام پر حملہ تصور کرتے ہیں۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت کے وفاقی وزرا کہتے تھے کہ اگر

کوئی آدمی قتل ہو جائے تو جب تک اس کا قاتل گرفتار نہ ہو تو ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت وقت اس کی قاتل ہے، آج صوبائی دارالحکومت میں یہ دس لاشیں موجود ہیں تو ان کا قاتل ہم اس وقت تک اس حکومت کو ہی تصور کرتے ہیں جب تک کہ ان کے قاتل کو گرفتار کر کے سزا نہ دی جائے۔واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہےکہ ہزارہ برادری آج تدفین کریں آج ہی کوئٹہ جاؤں گا لیکن وزیراعظم کی آمد سے تدفین کو مشروط کرنا مناسب نہیں۔اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نےکہا کہ ہمارے ملک میں شاید ہزارہ برادری پر سب سے زیادہ ظلم ہوا اور مجھے سب

سے زیادہ پتا ہے کہ ان کے ساتھ کیسا ظلم ہوا۔عمران خان نے کہا کہ مچھ واقعے کے بعد وزیر داخلہ کو کوئٹہ بھیجا، پھر دو وفاقی وزرا کو بھیجا، ہزارہ کمیونٹی کو یہ بتانے کے لیے بھیجا کہ یہ حکومت ان کے ساتھ ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم مظاہرین کے تمام مطالبات مان چکےہیں لیکن ان کا ایک مطالبہ ہے کہ وزیرعظم آئے تو شہدا کو دفنائیں گے، ان کو کہا ہےکہ کسی بھی ملک کے وزیراعظم کو ایسے بلیک میل نہیں کیا جاسکتا، اس طرح ہر کوئی بلیک میل کرے گا، خاص طور پر ڈاکوؤں کا ایک ٹولہ ڈھائی سال سے کرپشن کیسز معاف کرنے کے لیے بلیک میل کررہا ہے۔عمران خان نے مزید کہا کہ دھرنے کے شرکا اگر آج تدفین کردیں تو آج ہی کوئٹہ آجاؤں گا، ہم نے سارے مطالبات مان لیے لیکن یہ نہیں کرسکتے کہ شرط لگائیں، پہلے دفنائیں، اگر آج دفناتے ہیں تو گارنٹی دیتا ہوں آج کوئٹہ آؤں گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں