بےحسی اور بے شرمی کی انتہا، وزیراعظم کا کوئٹہ جانے کا فیصلہ، صحافتی برادری کی جانب سے شدید تنقید

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سانحہ مچھ کے خلاف مظاہرین کا کوئٹہ مغربی بائی پاس پردھرنا پانچویں روز بھی جاری ہے۔ ایسے میں وزیراعظم عمران خان کا لواحقین کے بارہا مطالبے کے باوجود کوئٹہ نہ جانے پر صحافی برادری نے اپنی توپوں کا رُخ وزیراعظم کی جانب موڑ لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سانحہ مچھ کی داد رسی کے لیے نہ جانے پر وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے خاتون صحافی غریدہ فاروقی نے کہا کہ زیراعظم ہاؤس میں بیٹھےکچھ حکومتی چاپلوس اور خوشامدی میڈیا پرخبر لگوا رہے ہیں کہ وزیراعظم نے کوئٹہ جانے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے بس ”سکیورٹی کلئیرنس” کا انتظار ہے۔

بےحسی اور بےشرمی کی انتہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہزارہ برادری سکیورٹی نہ ملنے پر مسلسل گاجر مولی کی طرح کٹ رہی اور یہاں کلئیرنس کی جعلی خبر۔انہوں نے لواحقین اور حکومت کے مابین ہونے والے مذاکرات پر بھی بے یقینی ظاہر کی اور کہا کہ خبر کے مطابق سانحۂ مچھ لواحقین اورحکومت کےدرمیان معاملات طے پاگئے۔ لواحقین کی شرائط مان لی گئیں۔دھرنا کچھ ہی دیرمیں ختم ہو جائے گا۔ بلاول بھٹو مریم نوازکی کوئٹہ روانگی کے پیشِ نظرحکومت نےعجلت میں دھرنا لواحقین سے معاملات طےکرنے شروع کردیے۔لیکن بہرحال وزیراعظم کا نہ جانا haunt کرتا رہے گا ۔دوسری جانب سینئیر صحافی و تجزیہ جار حامد میر نے بھی اپنے ٹویٹر پیغام میں لواحقین اور حکومت کے مباین ہونے والے مذکرات کی کامیابی پر سوال اُٹھایا اور کہا کہ ایک وفاقی وزیر نے آج دوپہر سوا دو بجے کے قریب مجھے ایک ٹی وی چینل کی بریکنگ نیوز کے سکرین شاٹس بھیجے تھے ابھی تک اس بریکنگ نیوز کے درست ثابت ہونے کا انتظار ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کچھ دیر قبل اپوزیشن رہنما مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری نے کوئٹہ پہنچ کر سانحہ مچھ کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین سے ملاقات کی اور شہدا کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت بھی کیا۔ جس پر صحافی سلیم صافی نے انہیں شاباش دیتے ہوئے کہا کہ شاباش بلاول۔شاباش مریم ۔ شاباش حیدری ، شاباش ثنا بلوچ ۔ہزارہ کے مظلوموں کے مسائل ریاست حل کرنا ریاست کا ڈومین ہے۔ آپ لوگ اس میں کچھ نہیں کرسکتے لیکن براہ کرم انہیں لاشوں کی تدفین پر آمادہ کرلیں اور

سب یک زبان ہوکر مطالبہ کرلیں کہ ریاست ہزارہ کے مسائل کا حل نکالیں۔یاد رہے کہ 3 جنوری بروز ہفتہ اور 4 جنوری بروز اتوار کی درمیانی رات ضلع بولان میں کوئٹہ سے کوئی سو کلومیٹر دور مچھ کے قریب کوئلہ کان کے مزدوروں کو نشانہ بنایا گیا۔یہ فرقہ ورانہ دہشت گردی کی ایک ہولناک واردات تھی جس میں بیس پچیس دہشت گردوں نے ہزارہ شیعہ برادری کے گیارہ کان کنوں کو اسلحہ کے زور پر قابو کیا اور ہاتھ پاؤں باندھ کر نہایت بے دردی سے ذبح کردیا۔ جس کے بعد قتل کیے جانے والے کان کنوں کے لواحقین سراپا احتجاج ہیں۔ لواحقین نے وزیراعظم عمران خان کی آمد تک لاشوں کو نہ دفنانے اور احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید ، علی زیدی اور زلفی بخاری نے بھی مظاہرین سے ملاقات کر کے ان سے مذاکرات کی کوشش کی لیکن یہ کوششیں ناکام رہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں