تعلیمی ادارے جنوری کی بجائے اپریل میں کھولے جائیں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) حکومت نے ملک بھر میں تعلیمی ادارے 18 جنوری سے مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کیا ہے لیکن پرائیویٹ اسکولز کی ایک تنظیم سے اس فیصلے کی مخلافت کی اور تعلیمی ادارے 11 جنوری سے کھولنے کا اعلان کیا۔جب کہ اسٹوڈنٹس پیرنٹس ایسوسی ایشن نے اسکول کھولنے کی مخالفت کی۔گذشتہ روز وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے تین مرحلوں میں کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ 18 جنوری کو نویں، دسویں گیارہویں کے تعلیمی ادارے کھل جائیں گے۔

25 جنوری سے پرائمری سے آٹھویں تک کلاسیں شروع ہوں گی۔اور اب اسٹوڈنٹس پیرنٹس ایسوسی ایشن نے اسکول کھولنے کی مخالفت کر دی ہے۔چئیرمین ندیم مرزا نے اسکولز یکم اپریل سے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ندیم مرزا کا کہنا ہے کہ اسکولز صرف فیس وصولی کے لیے جلد کھولے جا رہے ہیں۔واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے گذشتہ روز 4 جنوری کے اجلاس میں تجاویز پر مشاورت کیے جانے کے بعد نویں جماعت سے بارہویں تک سکولز 18 جنوری سے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ وفاقی وزیر تعلیم نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان سمیت دنیا بھرمیں ہرشے تبدیل ہوگئی ، 2020 کا سال دنیا بھر کےلیے مشکل سال رہا ، تعلیمی ادارے ، دفاتر ، صنعتیں اور مارکیٹیں بندرہیں ، کورونا کے باعث اسکول حاضری کے بجائے آن لائن نظام پر جانا پڑا ، کورونا کے باعث بہت سارے پیارے بھی ہم سے بچھڑ گئے لیکن تمام تر مشکلات کے باوجود یکساں نصاب تعلیم پر کام جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ یکساں نصاب تعلیم کیلئے کورونا کے باوجود تمام عملے نے کام جاری رکھا ، یکساں تعلیمی نصاب ملک بھر کےلیے مثبت اقدام ہوگا، اس لیے ہماری کوشش ہے یکساں تعلیمی نصاب ماڈل بن جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں