پولیس کا مفتی کفایت اللہ کو گرفتار کرنے کیلئے گھر پر چھاپہ

مانسہرہ (نیوز ڈیسک)پولیس نے گزشتہ رات مفتی کفایت اللہ کی مانسہرہ میں رہائشگاہ پر چھاپہ مارا لیکن وہ گھر پر موجود نہیں تھے ۔تفصیلات کے مطابق پولیس کو جب مانسہرہ میں چھاپے کے دوران مفتی کفایت اللہ کو گرفتار نہ کر سکی تو ان کے دو بیٹوں ، بھائی اور بہنوئی قاری عبدالماجد کو ہی اٹھا کر لے گئی ، پولیس نے چاروں افراد کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے اور بتایاہے کہ زیر حراست افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کیلئے مشاورت جاری ہے ۔وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بیان جاری کرتے ہوئے کہاتھا کہ فوج کے خلاف بیان دینے پر مفتی کفایت اللہ کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا ۔

مفتی کفایت اللہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی بازگشت پر مریم نوازشریف کا بھی ردعمل سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر مفتی کفایت اللہ کے خلاف مقدمہ درج ہوا تو پھر ہم عمران خان کی 12 سال پرانی ویڈیوز بھی لے کر جائیں گے اور مقدمہ درج کرنے کامطالبہ کریں گے ۔خیال رہے کہ پشاور سمیت صوبے بھر میں جے یو آئی (ف) کے رہنماء مفتی کفایت اللہ کے خلاف درج مقدمات کیے گئے تھے۔ان کے ویڈیوتقرریں وغیرہ کے حوالے سے تفصیلات وزارت داخلہ کو ارسال کردی گئی ہیں۔ ایم ایم اے کے دور حکومت میں بننے والے مفتی کفایت اللہ ترجمان نفاذ شریعت کونسل بھی رہ چکے ہیں ک،ان کے اخراجات بھی طلب کئے گئے ہیں ۔وفاقی کابینہ نے مفتی کفایت اللہ پر مقدمہ چلانے کی منظوری دی۔ جس کے لئے ان کے خلاف ہزارہ ڈویژن سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں درج ہونے والے مختلف نوعیت کے ایف آئی آر کی تفصیلات طلب کی تھی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ تمام اضلاع کے ڈی پی اوز ، ڈی سی اوز سے یہ تفصیلات ایک ہفتہ قبل طے کی گئی تھی جس کے بعد یہ تفصیلات وزارت داخلہ کو ارسال کی گئی ہے ذرائع نے بتایا ہے کہ مفتی کفایت اللہ کے اثاثوں کے بارے میں بھی تفصیلات طلب کی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں