ایک روز قبل بیٹے کی پولیس اہلکاروں سے تلخ کلامی ہوئی تھی، طالب علم اسامہ ستی کے والد کا انکشاف

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوان کے قتل کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔اسامہ ندیم ستی کے والد نے تھانہ رمنا میں پولیس اہلکاروں کے خلاف درخواست دے دی ہے۔درخواست میں میں موقف اپنایا گیا کہ پولیس اہلکاروں سے میرے بیٹے کی تلخ کلامی اور جھگڑا ہوا تھا۔بیٹے نے ان پولیس اہلکاروں سے جھگڑے کا مجھ سے ذکر کیا تھا۔پولیس اہلکاروں نے بیٹے کو دھمکی دی تھی کہ تمہیں مزہ چکھائیں گے۔گزشتہ رات ان پولیس اہلکاروں نے بیٹے کی گاڑی کا پیچھا کیا۔پانچ پولیس اہلکاروں نے دہشت گردی اور درندگی کا مظاہرہ کر کے بیٹے کو مار دیا۔

پولیس اہلکاروں کے نام مدثرمختار، شکیل احمد، سعیداحمد ،محمد مصطفیٰ اورافتخارا حمد ہیں۔انہوں نے کہا کہ مین شاہراہ پر میرے بیٹے کی گاڑی پر 17 گولیاں چلائی گئیں۔قتل کیس میں 5 پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔ آئی جی اسلام آباد نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز کی زیرنگرانی ایس ایس پی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں ایس پی صدر اور ایس پی انوسٹی گیشن پر مشتمل ٹیمیں تشکیل دے دی۔صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ نے کہا کہ اسامہ سیکٹر جی 13 کا رہائشی اور طالب علم تھا جس کے والد تاجر ہیں، وہ دہشتگرد نہیں تھا، یہ قتل پولیس گردی کی بدترین مثال ہے جس کی ہائی کورٹ کے جج سے انکوائری کرائی جائے۔ذرائع کے مطابق سیف سٹی سے سیکٹر ایچ 13 پیرس سٹی میں پولیس ہیلپ لائن پر ڈکیتی کی کال چلی، سی ٹی ڈی اہلکاروں نے شک پڑنے پر کشمیر ہائی وے جی 10 سگنل کے قریب کار کو روکنے کی کوشش کی جس کے نہ رکنے پر سی ٹی ڈی اہلکاروں کی جانب سے اندھا دُھند فائرنگ کی گئی۔ پولیس نے الزام لگایا کہ کار سوار نے رکنے کی بجائے ہم پر فائر کیا۔ترجمان پمز نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے مطابق نوجوان کو سامنے سے 22 گولیاں ماری گئیں جن میں سے 6 اسامہ کو اور باقی گاڑی کو لگیں۔ڈی ایس پی خالد اعوان نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول اسامہ ستی بے قصور تھا، وقوعہ کے فورا بعد میں موقع پر گیا، ڈکیتی کے مقدمے کے مدعی کو اسامہ کی شناخت کرائی تو اس نے کہا کہ مقتول اسامہ اس کا ملزم نہیں۔

تھانہ رمنا میں اسامہ ستی کے قتل کا مقدمہ دفعہ 302 کے تحت والد کی مدعیت میں درج کرلیا گیا جس میں والد نے موقف بیان کیا کہ میرے بیٹے کاایک روزقبل اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کے ساتھ جھگڑ اہواتھا، مذکورہ اہلکاروں نے میرے بیٹے کو دھمکی دی تھی کہ تمہیں مزہ چکھائیں گے، ان اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرتے ہوئے دہشتگردی کامقدمہ درج کیاجائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں