کورکمانڈرز کی موجودگی میں مذاکرات کروں گا،مولانا فضل الرحمان نے شرط رکھ دی

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے شرط رکھی ہے کہ وہ کورکمانڈر ز کی موجودگی میں مذاکرات کریں گے ، یہ انکشاف صحافی صدیق جان نے کیا۔ تفصیلات کے مطابق اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو میں انہوں نے کہا کہ محمد علی درانی کی پی ڈی ایم سربراہ سے ملاقات کو خفیہ رکھا جانا تھا لیکن اس ملاقات کی خبر سامنے آگئی ، جس کے بعد جے یو آئی ف کے ذرائع کی طرف سے معلوم ہوا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے ملاقات میں فنکشنل لیگ کے رہنما سے کہا ہے کہ وہ فوج سے مذاکرات کریں گے لیکن یہ بات چیت صرف

آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی ہی سے نہیں ہوگی بلکہ اس کے لیے شرط یہ ہے کہ ان مذاکرات میں تمام کور کمانڈرز بھی شریک ہوں۔یہاں واضح رہے کہ مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمد علی درانی نے گزشتہ رات پی ڈی ایم سربراہ سے ملاقات کی ، اس ملاقات کے بعد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جی ڈی اے قیادت کی سوچ مثبت ہے، اگر درانی صاحب بضد ہیں تو مذاکرات پر مشاورت کی جائے گی ، لاہور میں پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے سیکرٹری جنرل محمد علی درانی سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ محمد علی درانی ملاقات کیلئے تشریف لائے تھے، ان کی قیادت کی سوچ مثبت ہے، لیکن زمینی حقائق کی بنیاد پر پی ڈی ایم نے موقف اپنایا ہے، یہ حکومت عوام کی نمائندہ حکومت نہیں ہے، اگر مذاکرات ہوتے ہیں تو یہ حکومت کس کی نمائندگی کرتے ہوئے مذاکرات کرے گی ، درانی صاحب بضد ہیں تو اس پر مشاورت کی جائے گی۔پی ڈی ایم میں جو فیصلہ ہوگا، وہی ہمارا فیصلہ ہوگا، ہم نے مذاکرات کو قبل از امکان قرار دیا ہے ، تجاویز پر مشاورت کے بعد پی ڈی ایم فیصلہ کرے گی، پی ڈی ایم کے اجلاس میں کل پی پی کی تجاویز آئیں گی، پی ڈی ایم میں جو ڈینٹ تھا اس کو نکال دیا گیا ہے، بلاول بھٹو کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں مولانا نے کہا کہ بلاول بھٹو نے بھی کہا ہے حتمی فیصلہ پی ڈی ایم کا

ہی ہوگا، اختلافات کرنے والوں کو نکال کر ہم مزید مضبوط ہوگئے ہیں۔اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل پاکستان مسلم لیگ فنکشنل محمد علی درانی نے کہا کہ اپوزیشن حکومت سے کوئی ریلیف نہیں مانگ رہی ہے ، مولانا کے پاس پیر پگارا کا پیغام لے کر آیا تھا، مولانا فضل الرحمان کا بہت شکر گزار ہوں ،مستقبل کے راستے اختلاف سے نکلتے ہیں ،ان کا پیغام تھا ٹکراوَ سے بچنے کیلئے نئے راستے سوچنے چاہئیں، انہوں نے بتایا کہ ہم نے ٹریک ٹو ڈائیلاگ ودیگر معاملات پر مذاکرات کا موقف رکھا ،استعفوں سمیت تمام معاملات پر ڈائیلاگ کی ضرورت پر زور دیا ،ہم سمجھتے ہیں اختلافات سے مستقبل کے راستے نکلتے ہیں اظہار کیا جارہا ہے، جو مجھے روز روشن کی طرح نظر آرہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں