پارٹی پر قابض فضل الرحمن کو گھر بھیجنے کی تیاریاں ، مولاناشیرانی متحرک

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما مولانا شیرانی پارٹی سے مولانا فضل الرحمان کا قبضہ چھڑوانے کے لیے متحرک ہو گئے۔تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی سلیم صافی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی اہم جماعت جے یو آئی ف میں اختلافات سامنے آ گئے ہیں۔پہلے حفاظ حسین احمد کو نواز شریف کے خلاف بیان دینے پر ترجمان کی حیثیت سے معطل کیا گیا۔اور اب بلوچستان چیپٹر پر اثر و رسوخ رکھنے والے سینیر رہنما مولانا محمد شیرانی نے جے یو آئی ایف کے ناراض اراکین کو متحدہ کرنے اور مولانا فضل الرحمن گروپ کے خلاف جدوجہد کا دعویٰ کر دیا ہے۔واضح کیا گیا ہے کہ اب جماعت سے قبضہ چھڑایا جائے گا۔

مولانا شیرانی کا کہنا ہے کہ موجودہ پی ڈی ایم ذاتی مفاد کے لیے قائم ہوئی ہے،مولانا فضل الرحمن خود سلیکٹڈ ہیں وہ عمران خان کو کیسے سلیکٹڈ کہتے ہیں۔واضح رہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین اور جمعیت علما اسلام کے سینئر رہنما مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے2019 میں دھرنا دیا اور جماعت کی مجلس شوریٰ سے اس کی منظوری اب لی۔ ’پی ڈی ایم کی تحریک کا کوئی نتیجہ اور نہ کوئی سودے کا ماحول نظر آرہا ہے۔‘جمعیت علمااسلام سے تعلق رکھنے والے سابق پارلیمنٹرین کا کہنا تھا کہ جو جماعتیں عمران خان کو سلیکٹڈ کہتی ہیں وہ خود اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں وہ سلیکٹڈ ہیں یا منتخب ہیں؟’پی ڈی ایم کی جو مخاصمت ہے یہ مخاصمت برائے عداوت نہیں بلکہ مخاصمت برائے مفاہمت ہے کہ ہمیں بھی کوئی حصہ ملے۔‘مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا تھا کہ میں نے آزادی مارچ کے دھرنے کے بارے میں بھی اسی وقت کہا تھا کہ جس طرح گئے ہیں اسی طرح آئیں گے۔ اس پی ڈی ایم کے بارے میں بھی میں نے کہا کہ مجھے کوئی نتیجہ نظر نہیں آتا اور سودے کا بھی بظاہر کوئی ماحول نظر نہیں آتا۔دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینئر رہنما مولانا عطا الرحمٰن نے کہا ہے کہ مولانا شیرانی کی اپنی ایک رائے ہے لیکن انکا جو موقف سامنے آیا ہے وہ جمعیت علمائے اسلام کا موقف نہیں ہے،جے یو آئی کا ہر ایک کارکن مولانا فضل الرحمٰن کی پشت پر کھڑا ہے۔ ایک انٹروی میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے مولانا شیرانی کے بیانات پر حیرت نہیں ہے ،

میں شیرانی صاحب کے متعلق کوئی ایسی بات نہیں کہونگا لیکن لگتا یہی ہے کہ انکے رابطے ’بڑے مضبوط‘ ہیں اور یہ بیانات ان ہی رابطوں کا نتیجہ ہیں تاہم میں یہ نہیں کہونگا کہ ان سے بیانات دلوائے گئے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ جماعت کے اندر ادارے موجود ہیں اور انہیں چاہئے تھا کہ وہ ان اداروں میں آکر بات کرتے اور ان کی بات زیادہ بہتر طور پر سنی جاتی، اس طرح میڈیا پر آکر باتیں کرنا شیرانی صاحب کے ذہن کی عکاسی نہیں کررہا بلکہ کسی اور چیز کی عکاسی کررہا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں