نواز شریف کی واپسی پر تنازع، پاکستان اور برطانوی حکومت کے تعلقات میں تلخی پیدا ہوگئی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)برطانوی حکومت کی جانب سے برطانیہ سے 40 افراد کو پاکستان ڈی پورٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اس مقصد کیلئے خصوصی چارٹرڈ پرواز کا بھی انتظام کیا گیا۔ پرواز کیلئے برطانوی حکومت کی جانب سے 3 لاکھ پاونڈ کی رقم بھی جاری کی گئی۔ تاہم جب پاکستانی حکام سے پرواز کی کلیئرنس مانگی گئی، تو پاکستان کی جانب سے کلیئرنس دینے سے انکار کر دیا گیا۔اسی حوالے سے جنگ اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ لندن سے ایک چارٹرڈ طیارے کے ذریعے اسلام آباد بھیجے گئے کم و بیش 3 درجن غیر قانونی امیگرینٹس کو پاکستان کی جانب سے قبول کرنے

سے انکار کے بعد پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات میں تلخی پیدا ہو گئی ہے کیونکہ شہزاد اکبر اس طرح نواز شریف کے مستقل لندن میں قیام پر اپنی ناراضی کا اظہار کرنا چاہتے تھے۔ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ کا خط موصول ہو چکا انہوں نے کہا کہ برطانوی وزیر داخلہ حکومت پاکستان کو یقین دلایا ہے کہ اگر حکومت پاکستان کی جانب سے درخواست موصول ہوئی تو اس پر بھرپور توجہ دی جائے گی۔ذریعے کا کہنا ہے کہ اب پاکستان یہ فیصلہ کرے گا نواز شریف کو وطن واپس لانے کا بہترین طریقہ کیا ہو سکتا ہے۔برطانوی دفتر خارجہ کے ذریعے کا کہنا ہے کہ عام طور ملک بدری کی درخواست کی سرکاری طور پر تصدیق اس وقت کی جاتی پے جب متعلقہ فرد کو گرفتار کر کے حراست میں رکھا جاتا ہے۔جب کہ شہزاد اکبر نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان نے برطانیہ سے 1974 کے برطانیہ کے امیگریشن کے قانون کے تحت ملک بدری کی درخواست کی ہے جس کے تحت جس فرد کو چار سال سے زیادہ قید کی سزا سنا ئی گئی ہو اسے ملک کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں