پیپلزپارٹی نے سندھ حکومت چھوڑنے کے حوالے سے اہم فیصلہ کرلیا

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی تجزیہ کار افتخار احمد نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کل کا جلسہ دیکھ کر سندھ حکومت گرانے کا فیصلہ کرے گی،پی ڈی ایم کی تحریک ایسی اسٹیج میں داخل ہونے والی ہے جب ہر چیز ممکن ہوجائے گی،پچاس پچاس سال سے سیاست میں بیٹھی جماعتیں ہم جیسے صحافیوں کے سوالوں پر تو استعفے نہیں دیں گی، ان کو پتا ہے کب کھیلنا ہے۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دیکھنا ہے کہ پی ڈی ایم کا اتحاد یکسو ہوکر بڑھے گا یا نہیں، اس کا فیصلہ کل ہوجائے گا ، پیپلزپارٹی کل جلسے کو دیکھ کر سندھ حکومت گرانے کا فیصلہ کرے گی۔

استعفے دینا، حلف نہ لینا اور تحریک مختلف ہے، ایک اسٹیج ایسی ہوجائے گی جب پی ڈی ایم کیلئے ہر چیز ممکن ہوجائے گی۔کے پی کی جماعتوں اور کچھ دوسری جماعتوں نے استعفے دے دیے ہیں، لیکن استعفے اس کا حل نہیں ہے۔سینئر صحافی افتخار احمد نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ اگر استعفے دیتی ہے تو سینیٹ میں ان کی نمائندگی ختم ہوجائے گی ۔ استعفے دینا کوئی آسان کام نہیں ہے، ان کی 50، 50سال کی سیاسی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں، سیاسی جماعتیں ہمارے صحافیوں کے سوالوں پر تو استعفے نہیں دیں گی، ان کو پتا ہے کب اور کس موقعے پر استعفے دینے ہیں۔حکومت سیاسی بحران پیدا کررہی ہے، اگر استعفے ہوئے تو حکومت میں ضمنی الیکشن کی صلاحیت نہیں ہے،چوہدری غلام سرور نے بہت نقصان پہنچایا، کل کے جلسے میں اگر لوگ آگئے تو تحریک اپنے حتمی مراحل میں داخل ہوجائے گی۔صدر پلڈاٹ احمد بلال محبو ب کہا کہ تحریکوں اور جلسوں سے گرجاتی ہیں، ایوب خان کے خلاف تحریک کامیاب ہوئی تھی، ذوالفقار بھٹو کیخلاف تحریک نے حکومت کو جاتا کیا۔اسی طرح پی ڈی ایم کی بھی ابھی تحریک بن رہی ہے، عوام کو متحرک کیا جارہا ہے، جب تحریک بن جائے گی پھر دیکھا جائے گا کیا ہوتا ہے۔ شیخ رشید کے جوہر اس وقت نظر آئیں گے جب لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف جائے گا، اس سے پہلے ان کا کوئی کام نہیں ہے۔سینئر سیاستدان شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ اس وقت بھی کئی الیکشن ملتوی پڑے ہوئے ہیں ، مجھے نہیں لگتا کہ موجودہ حکومت ضمنی الیکشن کروانے کی صلاحیت ہوسکتی ہے،

میری رائے میں اصل بحران تب پیدا ہوگا جب استعفے دیں گے، آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو جب ذلیل کیا گیا تو وہ مسلم لیگ ن کے ساتھ آئے۔اب اگر وہ اسمبلیوں میں بیٹھے رہے اور حکومت کا ساتھ دیا تو کیا ان کو پھر کچھ نہیں کہا جائے گا؟دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے کارکن پی ڈی ایم کے جلسے کی تیاریاں کررہے ہیں۔ جلسہ گاہ میں بجلی کی فراہمی کو بلا تعطل جاری رکھنے کے لیے جنریٹر پہنچادیئے گئے ہیں جب کہ روشنی کے لئے خصوصی کھمبے لگادیئے گئے ہیں جن پر لائٹیں نصب ہیں۔ پی ڈی ایم کے مرکزی قائدین کی تصاویر والے فلیکسز بھی گراونڈ میں آویزاں کر دئیے گئے ہیں۔

ٹینٹ سروس کی جانب سے کرسیاں فراہم نہ کئے جانے کے بعد میزبان مسلم لیگ (ن) کو اپنی کرسیاں خریدنا پڑ گئیں، گزشتہ رات بارش کی وجہ مینار پاکستان کے میدان کا کچھ حصہ گیلا ہے لیکن میدان میں کرسیاں لگانے اور قائدین کے لئے اسٹیج بھی بنایا جا رہا ہے۔انتظامیہ کی جانب سے کنٹینرز پہنچانے کی اجازت نہ ملنے پر مینار پاکستان پر لکڑی کا اسٹیج بنانے کا کام جاری ہے، مرکزی قائدین کے لئے الگ اور دیگر قائدین کے لئے الگ اسٹیج بنایا جارہا ہے، مرکزی اسٹیج کے عقب میں 20 فٹ اونچی اور 80 فٹ چوڑی مرکزی اسکرین لگائی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ جلسہ گاہ کے مختلف حصوں میں 10 فٹ اونچی اور 15 فٹ چوڑی 10 اسکرینز لگائی جائیں گی۔دوسری جانب وزیر اعلٰی پنجاب کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر مینار پاکستان جلسے کی اجازت نہیں دی، کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی ذمہ دار جلسہ انتظامیہ ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں